Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 25
وَ رَسُوْلًا اِلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ١ۙ۬ اَنِّیْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰیَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ۙ اَنِّیْۤ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّیْنِ كَهَیْئَةِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْهِ فَیَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ١ۚ وَ اُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَ١ۙ فِیْ بُیُوْتِكُمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَۚ
وَرَسُوْلًا : اور ایک رسول اِلٰى : طرف بَنِىْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل اَنِّىْ : کہ میں قَدْ جِئْتُكُمْ : آیا ہوں تمہاری طرف بِاٰيَةٍ : ایک نشانی کے ساتھ مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب اَنِّىْٓ : کہ میں اَخْلُقُ : بناتا ہوں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الطِّيْنِ : گارا كَهَيْئَةِ : مانند۔ شکل الطَّيْرِ : پرندہ فَاَنْفُخُ : پھر پھونک مارتا ہوں فِيْهِ : اس میں فَيَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا ہے طَيْرًا : پرندہ بِاِذْنِ : حکم سے اللّٰهِ : اللہ وَاُبْرِئُ : اور میں اچھا کرتا ہوں الْاَكْمَهَ : مادر زاد اندھا وَالْاَبْرَصَ : اور کوڑھی وَاُحْىِ : اور میں زندہ کرتا ہوں الْمَوْتٰى : مردے بِاِذْنِ : حکم سے اللّٰهِ : اللہ وَاُنَبِّئُكُمْ : اور تمہیں بتاتا ہوں بِمَا : جو تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو وَمَا : اور جو تَدَّخِرُوْنَ : تم ذخیرہ کرتے ہو فِيْ : میں بُيُوْتِكُمْ : گھروں اپنے اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : ایک نشانی لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
خدا نے بہت سے موقعوں پر تم کو مدد دی ہے۔ اور (جنگ) حنین کے دن جبکہ تم کو اپنی (جماعت کی) کثرت پر غرہّ تھا تو وہ تمہارے کچھ بھی کام نہ آئی۔ اور زمین باوجود (اتنی بڑی) فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی۔ پھر تم پیٹھ پھیر کر پھرگئے۔
(25) قتال کے وقت بہت سے غزوات میں تمہیں غلبہ دیا اور خاص طور پر حنین کے دن بھی جو کہ مکہ اور طائف کے درمیان ایک وادی ہے جب کہ تمہیں اپنی جماعت پر جو کہ دس ہزار تھی جس کی زیادتی پر تمہیں غرور ہوگیا تھا مگر یہ زیادتی شکست سے روک نہ سکی اور خوف سے زمین باوجود کشادہ ہونے کے تنگ ہوگئی اور پھر تم دشمن سے جس کی تعداد چار ہزار تھی شکست کھا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔ شان نزول : (آیت) ”ویوم حنین“۔ (الخ) امام بیہقی ؒ نے دلائل میں ربیع بن انس ؓ سے روایت کیا ہے کہ حنین کے دن ایک شخص نے کہا کہ ہم کمی سے مغلوب نہیں ہوں گے اور صحابہ کرام ؓ تعداد میں بارہ ہزار تھے، رسول اکرم ﷺ کو یہ بات بری لگی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ نازل فرمائی۔
Top