Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 188
قُلْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَا سْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ١ۛۖۚ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓءُ١ۛۚ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں لَّآ اَمْلِكُ : میں مالک نہیں لِنَفْسِيْ : اپنی ذات کے لیے نَفْعًا : نفع وَّ : اور لَا : نہ ضَرًّا : نقصان اِلَّا : مگر مَا : جو شَآءَ اللّٰهُ : چاہے اللہ وَلَوْ : اور اگر كُنْتُ : میں ہوتا اَعْلَمُ : جانتا الْغَيْبَ : غیب لَاسْتَكْثَرْتُ : میں البتہ جمع کرلیتا مِنَ : سے الْخَيْر : بہت بھلائی وَمَا مَسَّنِيَ : اور نہ پہنچتی مجھے السُّوْٓءُ : کوئی برائی اِنْ : بس۔ فقط اَنَا : میں اِلَّا : مگر (صرف) نَذِيْرٌ : ڈرانے والا وَّبَشِيْرٌ : اور خوشخبری سنانے والا لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان رکھتے ہیں
آپ فرما دیجئے کہ میں اپنی جان کے لئے کسی نفع اور ضرر کا مالک نہیں ہوں مگر اتنا ہی جتنا اللہ نے چاہا، اور اگر میں غیب کو جانتا ہوتا تو بہت سے منافع حاصل کرلیتا اور مجھے کوئی ناگوار چیز نہ پہنچتی، میں تو ان لوگوں کو صرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا ہوں جو ایمان رکھتے ہیں
(1) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ولو کنت اعلم الغیب لاستکثرت من الخیر “ کے بارے میں فرمایا میں یقیناً جان لیتا جب میں کوئی چیز خرید لیتا کہ اس میں مجھے اتنا نفع ہوگا اور میں کسی چیز کو نہ بیچتا مگر یہ کہ اس میں نفع ہوتا لفظ آیت ” وما مسنی السوء “ یعنی مجھ کو غربت نہ پہنچتی۔ (2) امام ابو الشیخ نے ابن جریج سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” قل لا املک لنفسی نفعا ولا ضرا “ کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے ہدایت اور گمراہی کہ میں اپنے لئے ہدایت اور گمراہی کا مالک نہیں ہوں) اور فرمایا لفظ آیت ” ولو کنت اعلم الغیب “ یعنی اگر میں جان لیتا مجھے موت کب آئے گی۔ ” لاستکثرت من الخیر “ یعنی پھر تو خود عمل صالح بہت جمع کرلیتا۔ (3) امام ابو الشیخ نے امام ابن جریر اور ابو الشیخ نے ابن زید سے لفظ آیت ” وما مسنی السوء “ کے متعلق روایت کیا کہ آپ نے فرمایا میں ہونے والے شر سے اس کے ہونے سے پہلے اجتناب کرتا۔
Top