Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 97
فَمَا اسْطَاعُوْۤا اَنْ یَّظْهَرُوْهُ وَ مَا اسْتَطَاعُوْا لَهٗ نَقْبًا
فَمَا اسْطَاعُوْٓا : پھر نہ کرسکیں گے اَنْ : کہ يَّظْهَرُوْهُ : اس پر چڑھیں وَ : اور مَا اسْتَطَاعُوْا : وہ نہ لگا سکیں گے لَهٗ : اس میں نَقْبًا : نقب
(یہ بند ایسا تھا کہ) یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آسکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لئے اور بھی مشکل تھا۔
فما اسطاعوا ان یظھروہ (81 : 89) ” یہ اس پر غالب بھی نہ آسکتے تھے۔ “ اس کے اوپر بھی نہ چڑھ سکتے تھے اور وما استطاعوالہ نقباً (81 : 89) ” اور اس میں نقب لگانا بھی ان کے لئے مشکل تھا۔ “ اس لئے وہ اس بندے آگے بڑھ ہی نہ سکتے تھے چناچہ ان کے لئے اس ضعیف اور پسماندہ قوم پر حملہ آور ہونا ممکن ہی نہیں رہا اس لئے وہ امن میں ہوگئے اور اطمینان سے رہنے لگے۔ اب ذوالقرنین دیکھ رہا تھا کہ اس نے کس قدر عظیم مفید عوامی منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچا دیا ہے۔ تاہم اس پر اس نے کبرو غرور نہ کیا۔ علم اور ٹیکنالوجی کی قوت نے اسے مدہوش نہ کیا بلکہ اس نے اللہ کو یاد کیا اور وہ شکر بجالایا۔ اللہ نے اسے جس عمل صالح کی توفیق دی تھی اسے اس نے اللہ ہی کی طرف لوٹا دیا اور اپنی قوت سے دستبردار ہو کر اللہ کی قوت کے دائرے میں پناہ طلب کی۔ اپنے امور اللہ کے سپرد کردیئے اور اس نے اپنے اس عقیدے کا اظہار کیا کہ پہاڑ ، رکاوٹیں اور بند سب کے سب قیامت سے قبل ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے اور یہ زمین ایک چٹیل ہموار میدان کی شکل اختیار کرلے گی۔
Top