Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 38
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ١٘ اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِسْمٰعِيْلَ : اسمعیل اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھے صَادِقَ الْوَعْدِ : وعدہ کا سچا وَكَانَ : اور تھے رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور اس کتاب میں اسماعیل کا ذکر کرو۔ وہ وعدے کا سچا تھا اور رسول نبی تھا۔
حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے لئے صادق الوعد کی صفت لائی گئی ہے۔ ہر نبی اور صالح شخص کو صادق الوعد ہونا چاہیے اور ہوتا ہے۔ لیکن حضرت اسماعیل میں یہ صفت بہت ہی نمایاں تھی اس لئے انکی خصوصی صفات میں سے یہاں اس صفت کو بیان کردیا گیا۔ ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ” رسول نبی “ تھے ‘ لہٰذا ان کی مخصوص دعوت ہوگئی۔ عرب میں حضور کے زمانے تک بعض موحدیں پائے جاتے تھے۔ یہ انہی کی دعوت کے آثار باقیہ تھے۔ ان کے دین اور دعوت کے ارکان بھی یہاں گنوائے گئے ہیں ‘ زکوۃ اور صلوۃ اور تظہیراہل خانہان کی صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ اللہ کی بار گاہ میں وہ پسندیدہ انسان تھے۔ رضائے خداوندی بھی اس سورة کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔ رحمت و رضا مندی قریب قریب کی صفات ہیں۔ اس سبق کا خاتمہ ذکر ادریس (علیہ السلام) پر ہوتا ہے :
Top