Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 132
وَ اتَّقُوا الَّذِیْۤ اَمَدَّكُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَۚ
وَاتَّقُوا : اور ڈرو الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَمَدَّكُمْ : مدد کی تمہاری بِمَا تَعْلَمُوْنَ : اس سے جو تم جانتے ہو
’ ڈرو اس سے جس نے وہ کچھ تمہیں دیا ہے جو تم جانتے ہو۔
واتقوا ……عظیم (135) حضرت بن کو پہلے رحمالی نعمت یاد دلاتے ہیں کہ تم جانتے ہو کہ تمہیں کیا کیا انعامات سے نوازا گیا۔ جو کچھ تم ہو ، وہ تمہارے سامنے ہے۔ تم اس حال میں مست ہو لیکن بعض اہم چیزوں کا وہ نام بھی لیتے ہیں۔ تمہیں جانور دیئے ، تمہیں اولاد دی ، باغات دیئے اور پانی کے چشمے دیئے۔ اس دور کی ترقی میں یہی چیزیں اہم تھیں۔ جبکہ یہ چیز ہر دور کی ترقی میں بنیادی اہمیت رکھتی ہیں اور آج بھی اہم ہیں۔ حضرت ان لوگوں کو ایک عظیم دن کے عذاب سے ڈراتے ہیں۔ کیونکہ جو روش انہوں نے اختیار کر لیت ھی اس کی وجہ سے وہ عذاب کے مستحق ہوگئے تھے اور حضرت ہود چونکہ انہی کے بھائی تھے۔ اس لئے وہ بڑی شفقت سے انہیں ڈرا رہ تھے نہایت والہانہ انداز میں۔ کیونکہ عذاب ان کو بصیرت نبوت کے ذریعے یقینی نظر آ رہا تھا۔ لیکن ان کی یہ مشفقانہ نصیحت اور ڈر اواہن کے دلوں پر اثر نہ کر رہا تھا جو بہت ہی سخت ہوگئے تھے اور عناد اور سرکشی پر تلے ہوئے تھے۔
Top