Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 132
وَ اتَّقُوا الَّذِیْۤ اَمَدَّكُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَۚ
وَاتَّقُوا : اور ڈرو الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَمَدَّكُمْ : مدد کی تمہاری بِمَا تَعْلَمُوْنَ : اس سے جو تم جانتے ہو
اور اس اللہ سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہیں مدد پہنچائی جن کو تم جانتے ہو
وَاتَّـقُوالَّذِیْٓ اَمَدَّکُمْ بِمَا تَعْلَمُوْنَ ۔ اَمَدَّکُمْ بِاَنْعَامٍ وَّبَنِیْنَ ۔ وَجَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ ۔ اِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ ۔ (الشعرآء : 132 تا 135) (اور اس اللہ سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہیں مدد پہنچائی جن کو تم جانتے ہو۔ اس نے تمہاری مدد کی چوپایوں اور اولاد سے۔ اور باغوں اور چشموں سے۔ بیشک میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ ) کفرانِ نعمت سے بچو گزشتہ آیت سے جو امید دلائی تھی اسی کو آگے بڑھاتے ہوئے فرمایا کہ تم پر پہلے بھی اللہ تعالیٰ کے کتنے احسانات ہیں، وہ یقینا تمہیں تباہ نہیں کرنا چاہتا، تمہاری اصلاح چاہتا ہے۔ تم اس کے غیظ و غضب کے ساتھ ساتھ ان نعمتوں کے چھن جانے کی فکر کرو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں اب تک چارپایوں، مال و اولاد اور باغوں اور چشموں کی صورت میں عطا فرمائی ہیں۔ اور تم خوب جانتے ہو کہ کس کثرت کے ساتھ تمہیں نعمتوں سے نوازا گیا ہے۔ یہ ساری نعمتیں تمہیں اس لیے تو نہیں دی گئی تھیں کہ آنے والے دن کی فکر کی بجائے سرکش و جبار بن کر اہل زمین کے لیے مصیبت بن جاؤ بلکہ یہ نعمتیں تو تمہیں شکرگزاری اور فرمانبرداری کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے دی گئی تھیں۔ لیکن تم نے جس طرح اللہ تعالیٰ کی زمین کو فساد سے بھر دیا ہے اس سے مجھے اندیشہ ہے کہ ایک ہولناک دن کا عذاب تمہیں نہ آپکڑے۔ کیونکہ کسی بھی پیغمبر کی تکذیب جب آخری مرحلے پر پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ کا عذاب حرکت میں آجاتا ہے اور وہ قوم تباہ کردی جاتی ہے۔ میں ایسے ہی عذاب کا تمہارے بارے میں اندیشہ رکھتا ہوں اور تمہیں بار بار اس سے بچنے کی ترغیب دے رہا ہوں۔
Top