Fi-Zilal-al-Quran - Adh-Dhaariyat : 40
فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ وَ هُوَ مُلِیْمٌؕ
فَاَخَذْنٰهُ : تو پکڑ لیا ہم نے اس کو وَجُنُوْدَهٗ : اور اس کے لشکروں کو فَنَبَذْنٰهُمْ : تو پھینک دیا ہم نے ان کو فِي الْيَمِّ : سمندر میں وَهُوَ مُلِيْمٌ : اور وہ ملامت زدہ تھا
آخر کار ہم نے اس اور اس کے لشکروں کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا اور وہ ملامت زدہ ہوکر رہ گیا۔
فاخذنہ ........ ملیم (15 : 04) ” آخر کار ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا اور وہ ملامت زدہ ہوکر رہ گیا “ یعنی اس نے جو سرکشی اور حق کو جھٹلایا اس کی وجہ سے وہ ملامت کا مستحق ہوکر رہ گیا۔ انداز تعبیر میں واضح طور پر یہ بتایا جاتا ہے کہ اس کو اور اس کے لشکروں کو براہ راست اللہ نے پکڑا اور دریا میں پھینک دیا۔ یہ پہلو اس لئے اجاگر کیا گیا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قصے میں نشانی کا پہلو ظاہر ہوجائے کیونکہ یہاں آفاق وانفس اور تاریخ سے اللہ کی نشانیوں کو گنوایا جارہا ہے۔ تاریخ سے رسولوں کے قصص دراصل نشانات راہ ہیں۔
Top