Madarik-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 40
فَاَخَذْنٰهُ وَ جُنُوْدَهٗ فَنَبَذْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ وَ هُوَ مُلِیْمٌؕ
فَاَخَذْنٰهُ : تو پکڑ لیا ہم نے اس کو وَجُنُوْدَهٗ : اور اس کے لشکروں کو فَنَبَذْنٰهُمْ : تو پھینک دیا ہم نے ان کو فِي الْيَمِّ : سمندر میں وَهُوَ مُلِيْمٌ : اور وہ ملامت زدہ تھا
تو ہم نے اس کو اور کے لشکروں کو پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا اور وہ کام ہی قابل ملامت کرتا تھا
ملامت کا معنی : آیت 40: فَاَخَذْنٰـہُ وَجُنُوْدَہٗ فَنَبَذْنٰـہُمْ فِی الْیَمِّ وَہُو مُلِیْمٌ (پس ہم نے اس کو اور اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں پھینک دیا۔ اور اس نے کام بھی ملامت کا کیا تھا) ملیم یعنی وہ کفر وعناد والا قابل مذمت فعل کرنے والا تھا۔ یہ ملیم ایک مقام پر سورة الصافات آیت 142 میں فالتقمہ الحوت وہو ملیم استعمال ہوا۔ مگر وہاں یہ معنی نہیں کیونکہ ملامت کے لوازم مختلف ہیں اور ان کے مختلف ہونے سے ملامت کی مقدار میں بھی فرق ہوگا۔ کفر کا ارتکاب کرنے والا اپنے فعل کفر کی مقدار کے مطابق قابل ملامت ہے اور کبیرہ کا مرتکب کبیرہ گناہ کے مطابق اور صغیرہ کا صغیرہ کے مطابق اور لغزش کرنے والا اس کے مطابق (فتدبر) نحو : یہ جملہ وائو کے ساتھ فاخذناہ کی ضمیر سے حال ہے۔
Top