Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 77
فَعَقَرُوا النَّاقَةَ وَ عَتَوْا عَنْ اَمْرِ رَبِّهِمْ وَ قَالُوْا یٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
فَعَقَرُوا : انہوں نے کونچیں کاٹ دیں النَّاقَةَ : اونٹنی وَعَتَوْا : اور سرکشی کی عَنْ : سے اَمْرِ : حکم رَبِّهِمْ : اپنا رب وَقَالُوْا : اور بولے يٰصٰلِحُ : اے صالح ائْتِنَا : لے آ بِمَا تَعِدُنَآ : جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
پھر انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا اور پورے تمرد کے ساتھ اپنے رب کے حکم کیخلاف ورزی کر گزرے اور صالح سے کہہ دیا کہ ” لے آ وہ عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر تو واقعی پیغمبروں میں سے ہے ۔
آیت ” فَعَقَرُواْ النَّاقَۃَ وَعَتَوْاْ عَنْ أَمْرِ رَبِّہِمْ وَقَالُواْ یَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن کُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ (77) ” پھر انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا اور پورے تمرد کے ساتھ اپنے رب کے حکم کیخلاف ورزی کر گزرے اور صالح سے کہہ دیا کہ ” لے آ وہ عذاب جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے اگر تو واقعی پیغمبروں میں سے ہے ۔ “ معصیت اور نافرمانی کے بعد یہاں ان کی خود سری بھی عیاں ہے ۔ یہاں ان کی معصیت اور خود سری کے لئے لفظ ” عتو “ استعمال ہوا ہے تاکہ انکی نفسیاتی حالت کی تصویر بھی اچھی طرح سامنے آجائے جس کی وجہ سے وہ عذاب کے نزول کا مطالبہ کرتے ہیں اور پیغمبر کو حقیر جانتے ہیں۔ بغیر کسی تاخیر کے اب ان کے خاتمے کا اعلان کردیا جاتا ہے ۔
Top