Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 77
فَعَقَرُوا النَّاقَةَ وَ عَتَوْا عَنْ اَمْرِ رَبِّهِمْ وَ قَالُوْا یٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ
فَعَقَرُوا : انہوں نے کونچیں کاٹ دیں النَّاقَةَ : اونٹنی وَعَتَوْا : اور سرکشی کی عَنْ : سے اَمْرِ : حکم رَبِّهِمْ : اپنا رب وَقَالُوْا : اور بولے يٰصٰلِحُ : اے صالح ائْتِنَا : لے آ بِمَا تَعِدُنَآ : جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
پھر (اپنی اصلاح کرنے کی بجائے) انہوں نے ہلاک کر ڈالا اس اونٹنی کو، اور سرکشی کی انہوں نے اپنے رب کے حکم سے، اور وہ (نہایت بےباکی سے) کہنے لگے کہ اے صالح ! لے آؤ تم ہم پر وہ عذاب جس کی دھمکی تم ہمیں دے رہے ہو، اگر تم واقعی رسولوں میں سے ہو،2
106 قوم صالح کے منکروں کی طرف سے عذاب کا مطالبہ : یہ ضد وعناد اور ہٹ دھرمی اور بدبختی کی وہ آخری انتہاء ہے جس کے بعد ایسے لوگوں کو ان کا وہ آخری انجام آپکڑتا ہے جس کا مستحق انہوں نے اپنے آپ کو اپنے عمل و کردار کی بناء پر بنا لیا ہوتا ہے۔ اور ایسا کہ پھر ان کیلئے اس گرفت و پکڑ سے بچ نکلنے کی کوئی صورت ممکن نہیں رہتی۔ سو عناد اور ہٹ دھرمی ایک ایسا ہولناک مرض ہے جو انسان کو لاپرواہ اور اندھا اور اوندھا بنا دیتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اس طرح کے لوگ عذاب سے بچنے کی فکر و کوشش کی بجائے اس کے لانے کا مطالبہ کرنے لگتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اپنے آخری اور ہولناک انجام کو پہنچ کر رہتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو قوم صالح کے ان منکر متکبروں نے اس اونٹنی کی کوچیں کاٹ کر اس کو ہلاک کر ڈالا اور حضرت صالح سے کہا کہ لے آؤ ہم پر وہ عذاب جس کی دھمکی تم ہمیں دے رہے تھے۔ سو ان پر اس کے تین ہی دن بعد وہ عذاب آ کر رہا جس نے ان کی جڑ کاٹ کر رکھ دی اور ان کو قصہ پارینہ بنا کر رکھ دیا گیا ۔ ۔ والعیاذ باللہ -
Top