Tafseer-e-Haqqani - Hud : 85
وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ١ؕ وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ
وَمَا : اور نہیں خَلَقْنَا : پیدا کیا ہم نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَآ : ان کے درمیان اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک السَّاعَةَ : قیامت لَاٰتِيَةٌ : ضرور آنیوالی فَاصْفَحِ : پس درگزر کرو الصَّفْحَ : درگزر کرنا الْجَمِيْلَ : اچھا
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے اندر کی چیزوں کو بغیر حکمت کے نہیں بنایا اور قیامت ضرور آنے والی ہے۔ پس آپ ان سے خوش خلقی سے درگزر کیجیے۔
وماخلقنا السموات الی ھو الخلاق العلیم صرف ان قصوں کو سن کر مکہ کے مشرک یہ خیال کرتے ہوں گے (اور منکر بھی ایسا ہی خیال کرتے ہیں) کہ پہلی قوموں کے لیے خدا تعالیٰ نشانیاں دکھلاتا تھا اب کیوں نہیں دکھلاتا اور پھر ان کی سرکشی پر ہلاک کردیتا تھا اب ایسا کیوں نہیں کرتا اور اس پر بہت اصرار کر کے پیغمبر (علیہ السلام) سے تمسخر کرتے تھے اور کہتے تھے کہ بس جو کچھ انسان کے لیے سعادت و شقاوت ہے وہ اسی دنیا میں ہے۔ قیامت کیسی اور دار آخرت کیسا ؟ اور اچھا یوں ہے تو پھر دنیا میں منکروں کو کیوں پیدا کرتا ہے اور کیوں ان کو عیش و آرام دیتا ہے ؟ ان چاروں باتوں کا جواب اس آیت کے چاروں جملوں میں کس لطف اور شان کبریائی کے ساتھ دیتا ہے، وماخلقنا السموات الارض و مابینہما الابالحق یہ پہلی بات کا جواب ہے کہ آسمانوں اور زمین اور ان کی ہر چیز کو اور ان کی تغیرات کو دیکھو کہ ان میں ہماری کس قدر نشانیاں ہیں ہر چیز کو ہم نے کس اسلوب کے ساتھ بنایا ہے ؟ اب غور کرنے والوں کے نزدیک ان سے بڑھ کر اور کون سے معجزات آسکتے ہیں، وان الساعۃ لاتیۃ اس میں دوسری بات کا جواب ہے کہ اب قیامت بہت قریب آ لگی ہے، وہیں جزا سزا جلد ہوجاوے گی اور پہلوں کو تمہارے لیے نظیر بنا دیا ہے، اب قرب قیامت میں تم کس کے لیے نظیر ہو گے معاملہ قریب آ لگا۔ نہ اب وہ عمریں ہیں نہ وہ قویٰ ہیں اس لیے تم سے ویسا نہیں کیا جاتا، فافصح الصفح الجمیل میں ایسے نادانوں حمقا سے اعراض کرنے کا حکم دیا، اس میں تیسری بات کا جواب ہے وھوا الخلاق العلیم میں چوتھی بات کا جواب ہے کہ اس میں جو کچھ حکمتیں ہیں ان کو وہی علیم جانتا ہے
Top