Tafseer-e-Haqqani - Aal-i-Imraan : 16
اَلَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَاۤ اِنَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِۚ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّنَآ : بیشک ہم اٰمَنَّا : ایمان لائے فَاغْفِرْ : سو بخشدے لَنَا : ہمیں ذُنُوْبَنَا : ہمارے گناہ وَقِنَا : اور ہمیں بچا عَذَابَ : عذاب النَّارِ : دوزخ
(یہ ان کے لئے ہے) جو کہ کہا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم ایمان لائے سو ہمارے گناہ معاف کر دے اور ہم کو عذاب دوزخ سے بچائیو۔
(1) یقولون ربنا الخ کہ وہ خدا سے دعا کرتے رہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم تجھ پر ایمان لائے تو ہمارے گناہ معاف کر اور عذاب النار سے بچائیو (2) صبر کرنے والے صبر کہتے ہیں محنت کا نفس پر برداشت کرنا خواہ عبادات قائم کرنے میں خواہ نفس کو اس کی خواہشوں سے روکنے میں (3) صادقین سچ بولنے والے اور ہر بات کو سچ کر دکھانے والے (4) خدا کی عبادت کرنے والے (5) منفقین یعنی خدا کی راہ میں خرچ کرنے والے خواہ بذریعہ صدقہ نافلہ خواہ بذریعہ زکو ٰۃ اپنوں کو دے خواہ بیگانوں کو (6) سحر کے وقت خدا سے استغفار کرنے والے۔ اس وقت شب کی ظلمت دور ہو کر نور پھیلتا ہے رات کا مردہ زندہ ہوتا ہے یہ وقت جود عام اور فیض تام کا وقت ہے اور کچھ عجب نہیں کہ عالم قدس کی صبح کا پر تو اس عالم کی صبح ہو۔ دوم یہ خواب و غفلت کا وقت ہے ایسے وقت اس طرف متوجہ ہو کر استغفار کرنا اور اس مبدئِ فیاض سے اپنی مغفرت کا سوال کرنا بلاشک عالم سرور میں پہنچنے کا عمدہ ذریعہ ہے اور اسی لیے صحابہ اور صالحین امت بلکہ اگلے انبیاء اور ان کے تربیت یافتہ اس وقت عبادت و استغفار کرتے تھے اور اسی لیے اس وقت سونا نشہ میں پڑا رہنا نحوست اور بربادی کا باعث ہے۔
Top