Tafseer-e-Haqqani - Az-Zukhruf : 57
وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْیَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ یَصِدُّوْنَ
وَلَمَّا ضُرِبَ : اور جب بیان کیا گیا ابْنُ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے کو مَثَلًا : بطور مثال اِذَا قَوْمُكَ : اچانک تیری قوم مِنْهُ يَصِدُّوْنَ : اس سے تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے
اور (یاد کرو) جبکہ ابن مریم (عیسیٰ ) کی مثال بیان کی گئی تو اس سے آپ کی قوم اکڑنے لگی
تفسیر : جبکہ یہ فرمایا کہ پہلے انبیاء سے دریافت کرو اور اس کے بعد حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کا حال بیان فرمایا تو بعض نے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کا ذکر بطور معارضہ کیا کہ دیکھو عیسائی اس کی عبادت کرتے ہیں اور اس کو خدا اور خدا کا بیٹا جانتے ہیں پھر آپ کیونکر کہہ سکتے ہیں کہ پہلے انبیاء سب توحید کے مروج تھے۔ عیسائیوں کا طریقہ عیسیٰ پرستی انہیں کا قائم کیا ہوا ہے۔ پھر جب عیسیٰ ( علیہ السلام) خدا ہیں تو ہمارے معبود ملائکہ وغیرہ ان سے کم نہیں بلکہ بہتر ہیں۔ اس کے جواب میں خدا تعالیٰ ان مشرکین کی یہ بیجاحجت نقل کر کے جواب دیتا ہے جیسا کہ ان کے اوراقوال باطلہ کا جواب دیتا چلا آتا ہے فقال ولما ضرب ابن مریم مثلاً یعنی جبکہ ابن مریم عیسیٰ کی مثال بیان کی گئی۔ قرآن مجید میں مثال بیان کرنے والے کا نام نہیں۔ مگر جمہور مفسرین کہتے ہیں وہ عبداللہ بن زبعریٰ تھا جو بعد میں مشرف باسلام ہوا۔ اذاقومک منہ یصدون اس مثال کے بیان کرنے سے تیری قوم خوشی میں آکر غل مچاتی ہے۔ اور کہتے ہیں ہمارے معبود ملائکہ وغیرہ بہتر ہیں یا وہ یعنی عیسیٰ ؟ یعنی اس سے ہمارے معبود بہتر ہیں پھر جب اس کی پرستش جائز ہے تو ہمارے معبودوں کی پرستش کیوں نہ جائز ہوئی ؟ یہاں تک تو ان کی گفتگو تھی اب اس کا جواب دیتا ہے ماضربوہ لک الاجدلا۔ کہ یہ مثال ان کی محض ناحق شناسی سے ہے اور بیجا ہے یہ لوگ ناحق جھگڑا کرنے والے ہیں۔ غلط حجت جو محض سخن پروری کی وجہ سے ہو جدل باطل ہے۔ یہ تمہید تھی اب کا اصل حال بیان فرماتا ہے ان ھوالاعبدانعمنا علیہ الخ کہ عیسیٰ نہ خدا تھا نہ خدا کا بیٹا وہ ہمارا بندہ تھا صرف یہ بات تھی کہ اس پر ہم نے انعام کیا تھا فضلیت دی تھی منجملہ ان کے ایک یہ بات تھی کہ اس کو بغیر باپ کے پیدا کردیا تھا جس سے اس کو جاہل خدا اور اس کا بیٹا سمجھنے لگے وہ ملائکہ سے تو اس بات میں بڑھ کر نہ تھا جن کی ماں ہے نہ باپ ‘ کھانے پینے سے بھی پاک ہیں اگر ہم چاہیں تو تمہاری جگہ ان کو دنیا میں بھیج دیں کہ یہاں آکر خلافت کریں۔ بس بات یہ تھی کہ عیسیٰ کو بغیر باپ کے پیدا کرنے میں ہم نے اس کو بنی اسرائیل کے لیے اپنی قدرت کی نشانی بنایا تھا تاکہ وہ اس بات سے اس پر ایمان لاویں اور نیز وہ قیامت کی نشانی ہے کہ قریب قیامت کے دنیا پر اترے گا۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ میں آیا ہے تم اس میں یعنی قیامت کے قائم ہونے میں شک نہ کرو میرا کہا مانو یہ سیدھا رستہ ہے۔ اور شیطان کے بہکانے میں نہ آئو وہ تمہارا دشمن ہے یہ حقیقت ہے عیسیٰ کی۔
Top