Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 76
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْا هُمُ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ : اور نہیں ظلم کیا ہم نے ان پر وَلٰكِنْ كَانُوْا : لیکن تھے وہ هُمُ الظّٰلِمِيْنَ : وہی ظالم
اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ لوگ خود ہی (اپنے اوپر) ظلم کرتے رہے تھے1
99 دوزخ ظالموں کے اپنے ظلم کا نتیجہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی ظالم تھے "۔ کہ ایمان و اسلام کی راہ ِحق و صواب کو چھوڑ کر انہوں نے کفر و باطل کو اپنایا۔ اور اس طرح انہوں نے اپنے آپ کو ابدی سعادت اور حقیقی کامیابی سے محروم کر کے دارین کے نقصان و خسران سے دو چار کیا۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ { مَنْ کَفَرَ فَعَلَیْہِ کُفْرُہُ وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا فِلَانْفُسِہِمْ یَمْہَدُوْنَ } ۔ (الروم : 44) ۔ یعنی " جس نے کفر کیا تو اس کے کفر کا وبال خود اسی پر پڑے گا اور جنہوں نے نیک عمل کیے تو ایسے لوگ خود اپنے ہی لیے راہ ہموار کر رہے ہیں "۔ سو اس صورتحال سے ان لوگوں کو جو سابقہ اور واسطہ اس جہاں میں پیش آئے گا وہ سب کچھ دراصل انکے اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کا منطقی نتیجہ اور طبعی امر ہوگا۔ اور اس کے اسباب انہوں نے خود ہی فراہم کیے تھے۔ اور راہ حق و ہدایت سے منہ موڑ کر انہوں نے اپنی جانوں پر خود ہی ظلم کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت و عنایت سے ان لوگوں کی ہدایت و راہنمائی کا جو کامل و بےمثل اہتمام فرمایا تھا اس کی انہوں نے قدر نہ کی یہاں تک کہ وہ اپنے اس ہولناک انجام کو پہنچ کر رہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top