Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 76
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْا هُمُ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ : اور نہیں ظلم کیا ہم نے ان پر وَلٰكِنْ كَانُوْا : لیکن تھے وہ هُمُ الظّٰلِمِيْنَ : وہی ظالم
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی ظالم تھے
ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے ہیں۔ 76 ؎ دوزخ میں وہ لوگ جس صورت حال سے دوچار ہوں گے وہ صورتحال خود انہوں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کی ہے ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ظلم نہیں کیا گیا کیونکہ جنت اور دوزخ انسان کے اپنے ہی اعمال کے نتیجہ میں انسان کو حاصل ہوگی۔ ان کو بار بار سمجھایا گیا تھا کہ تمہارے اعمال جانوروں کے سے اعمال نہیں ہیں اس لیے کہ تم کو صاحب شعور پیدا کیا گیا ہے اور نیک وبد دونوں کی تمیز تم کو دی گئی ہے اور یہ محض اس لیے ہے کہ تم اپنے ارادہ سے برائیوں سے بچو اور نیکیوں کو اختیار کرو کیونہ اس عقل وفکر کے باعث تم مکلف قرار دئے و گئے اور تمہارے کیے کے مطابق تم سے سوال کیا جائے گا گویا اس طرح ان کو نیک وبد سمجھایا اور اس میں تمیز کے لیے عقل وفکر بھی دی لیکن ان لوگوں نے عقل وفکر سے کام لینے کی بجائے ظلم و زیادتی اور دھونس ودھاندلی سے کام لیا اور اب جبکہ ان کے کیے کا نتیجہ ان کے سامنے آیا تو اب چیختے اور چلاتے ہیں لیکن ان کے اس چیخنے اور چلانے سے کیا نتائج ان کو چھوڑ دیں گے ؟ ممکن ہی نہیں کیونکہ یہ لوگ دارالعمل میں نہیں ہیں بلکہ اس وقت دارالجزاء میں کھڑے ہیں اور اپنے کیے ہوئے اعمال کے نتائج ان کے سامنے ہیں اور ان کے ظلم کا صلہ جنت کی صورت میں نہیں دیا جاسکتا یہ ہمارا قانون ہے جس کے لیے بدلنا نہیں ہے خواہ وہ کون ہو ، کہاں ہو اور کیسا ہو۔
Top