Ruh-ul-Quran - Az-Zukhruf : 76
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْا هُمُ الظّٰلِمِیْنَ
وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ : اور نہیں ظلم کیا ہم نے ان پر وَلٰكِنْ كَانُوْا : لیکن تھے وہ هُمُ الظّٰلِمِيْنَ : وہی ظالم
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم ڈھانے والے بنے
وَمَا ظَلَمْنٰـہُمْ وَلٰـکِنْ کَانُوْا ھُمُ الظّٰلِمِیْنَ ۔ (الزخرف : 76) (اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم ڈھانے والے بنے۔ ) غلط فہمی کا ازالہ آیاتِ بالا میں عذاب کا ذکر دیکھ کر ممکن ہے کسی کے ذہن میں یہ خیال آئے کہ جہنم میں ہمیشہ کی سزا اور ایسی کڑی سزا جس میں امید کا ہر ٹانکا ٹوٹ جائے گستاخی نہ ہو تو اسے ظلم کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے۔ اس کے جواب میں پروردگار نے ارشاد فرمایا کہ یہ ظلم ہم نے ان پر نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم ڈھاتے رہے۔ یعنی ہم انھیں بار بار تنبیہ کرتے رہے کہ اگر تم نے اپنے ان کرتوتوں کو نہ چھوڑا، شرک سے توبہ نہ کی اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے شکرگزار نہ ہوئے تو تمہیں وہ سزا ملے گی جس کا تصور بھی کپکپا دینے والا ہے۔ لیکن ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی کسی بات کو وزن دینا تو دور کی بات ہے سننا بھی گوارا نہ کیا۔ اور اپنی بداعمالیوں میں اسی طرح بڑھتے چلے گئے جس میں ان کی خواہشات کی تکمیل ہوتی تھی۔ نتیجہ معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق وہ آخرت میں اپنے جس انجام میں پکڑے گئے ہیں تو اس انجام کے اسباب انھوں نے خود پیدا کیے ہیں، اللہ تعالیٰ نے پیدا نہیں کیے۔
Top