Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 14
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰى شَیٰطِیْنِهِمْ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ١ۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ
وَإِذَا لَقُوا : اور جب ملتے ہیں الَّذِينَ آمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے قَالُوا : کہتے ہیں آمَنَّا : ہم ایمان لائے وَإِذَا : اور جب خَلَوْا : اکیلے ہوتے ہیں إِلَىٰ : پاس شَيَاطِينِهِمْ : اپنے شیطان قَالُوا : کہتے ہیں إِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ إِنَّمَا : محض نَحْنُ : ہم مُسْتَهْزِئُونَ : مذاق کرتے ہیں
اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور جب اپنے شیطانوں میں جاتے ہیں تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ہم (پیروان محمد سے) تو ہنسی کیا کرتے ہیں
(14) منافقین جب حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور دوسرے صحابہ کرام ؓ سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی صدق دل سے اسی طرح ایمان لائے ہیں جس طرح کہ تم لوگ ایمان لائے ہو اور تم لوگوں نے تصدیق کی ہے اور جب اپنے بڑوں اور سرداروں کے پاس جاتے ہیں اور وہ پانچ آدمی ہیں، مدینہ منورہ میں کعب بن اشرف، بنی اسلم میں ابوبردہ اسلمی، ابن السوداشام میں، جہینہ میں عبدالدار اور بنی عامر میں عوف بن عامر تو ان سے آکر کہتے ہیں کہ اصل میں ہم تم لوگوں کے ہی دین پر ہیں ہم تو کلمہ لا الہ الا اللہ۔ زبان سے کہہ کر (معاذ اللہ) رسول اللہ ﷺ اور آپ کی جماعت سے ٹھٹھہ کرتے ہیں۔
Top