Tafseer-Ibne-Abbas - An-Naml : 44
قِیْلَ لَهَا ادْخُلِی الصَّرْحَ١ۚ فَلَمَّا رَاَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَّ كَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْهَا١ؕ قَالَ اِنَّهٗ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّنْ قَوَارِیْرَ١ؕ۬ قَالَتْ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَ اَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْمٰنَ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
قِيْلَ : کہا گیا لَهَا : اس سے ادْخُلِي : تو داخل ہو الصَّرْحَ : محل فَلَمَّا : پس جب رَاَتْهُ : اس نے اس کو دیکھا حَسِبَتْهُ : اسے سمجھا لُجَّةً : گہرا پانی وَّكَشَفَتْ : اور کھول دیں عَنْ : سے سَاقَيْهَا : اپنی پنڈلیاں قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک یہ صَرْحٌ : محل مُّمَرَّدٌ : جڑا ہوا مِّنْ : سے قَوَارِيْرَ : شیشے (جمع) قَالَتْ : وہ بولی رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ ظَلَمْتُ : بیشک میں نے ظلم کیا نَفْسِيْ : اپنی جان وَاَسْلَمْتُ : اور میں ایمان لائی مَعَ : ساتھ سُلَيْمٰنَ : سلیمان لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کا رب
(پھر) اس سے کہا گیا کہ محل میں چلئے جب اس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض سمجھا اور (کپڑا اٹھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں (سلیمان نے کہا) یہ ایسا محل ہے جس میں (نیچے بھی) شیشے جڑے ہوئے ہیں وہ بول اٹھی کہ پروردگار میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی تھی اور (اب) میں سلیمان کے ہاتھ پر خدائے رب العالمین پر ایمان لاتی ہوں
(44) اس کے بعد بلقیس سے کہا گیا کہ اس محل میں داخل ہو تو جب بلقیس نے اس کا صحن دیکھا تو پانی سے بھرا ہوا سمجھا اور اندر داخل ہونے کے لیے دامن اٹھائے۔ اس وقت حضرت سلیمان ؑ نے ان سے فرمایا یہ تو ایک محل ہے جو شیشوں سے بنایا گیا ہے اور یہ حوض بھی شیشہ سے پٹا ہوا ہے لہذا گھبرانے اور دامن اٹھانے کی ضرورت نہیں اندر چلی آؤ اس وقت بلقیس کے دل میں حضرت سلیمان ؑ کی دینی و دنیوی عظمت کمال کو پہنچ گئی اور کہہ اٹھیں کہ اے میرے پروردگار میں نے سورج کی پوجا کر کے اپنے اوپر ظلم کیا تھا اور اب میں حضرت سلیمان ؑ کے ہاتھ پر رب العالمین پر ایمان لے آئی۔
Top