Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 44
قِیْلَ لَهَا ادْخُلِی الصَّرْحَ١ۚ فَلَمَّا رَاَتْهُ حَسِبَتْهُ لُجَّةً وَّ كَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْهَا١ؕ قَالَ اِنَّهٗ صَرْحٌ مُّمَرَّدٌ مِّنْ قَوَارِیْرَ١ؕ۬ قَالَتْ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَ اَسْلَمْتُ مَعَ سُلَیْمٰنَ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۠   ۧ
قِيْلَ : کہا گیا لَهَا : اس سے ادْخُلِي : تو داخل ہو الصَّرْحَ : محل فَلَمَّا : پس جب رَاَتْهُ : اس نے اس کو دیکھا حَسِبَتْهُ : اسے سمجھا لُجَّةً : گہرا پانی وَّكَشَفَتْ : اور کھول دیں عَنْ : سے سَاقَيْهَا : اپنی پنڈلیاں قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک یہ صَرْحٌ : محل مُّمَرَّدٌ : جڑا ہوا مِّنْ : سے قَوَارِيْرَ : شیشے (جمع) قَالَتْ : وہ بولی رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ ظَلَمْتُ : بیشک میں نے ظلم کیا نَفْسِيْ : اپنی جان وَاَسْلَمْتُ : اور میں ایمان لائی مَعَ : ساتھ سُلَيْمٰنَ : سلیمان لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں کا رب
(پھر) اس سے کہا گیا کہ محل میں چلئے جب اس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض سمجھا اور (کپڑا اٹھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں (سلیمان نے کہا) یہ ایسا محل ہے جس میں (نیچے بھی) شیشے جڑے ہوئے ہیں وہ بول اٹھی کہ پروردگار میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی تھی اور (اب) میں سلیمان کے ہاتھ پر خدائے رب العالمین پر ایمان لاتی ہوں
(27:44) ادخلی۔ امر واحد مؤنث حاضر، تو (عورت) داخل ہو۔ دخول مصدر۔ (باب نصر) الصرح۔ محل ۔ قصر۔ ہر وہ عمارت عالیشان کہ جس میں نقش و نگار ہوں صرح کہلاتی ہے۔ یہاں بمعنی صحن الدرا ہے۔ محل کے صحن میں داخل ہو۔ رأتہ۔ رأت صحن الدار۔ حسبتہ۔ ماضی واحد مؤنث غائب ہ ضمیر واحد مذکر غائب (صحب کے لئے ہے) اس نے اس کو گمان کیا۔ اس نے اسے خیال کیا۔ حسبان (حسب و سمع) گمان کرنا۔ خیال کرنا۔ حسب یحسب (نصر) حسب و حساب وحسبان وحسبان گننا۔ شمار کرنا۔ وحسب یحسب (کرم) حسب وحسابۃ شریف الاصل ہونا ۔ لجۃ۔ اسم مفرد۔ دریا میں بڑا پانی۔ دریا کا وسطی حصہ جہاں پانی بہت ہوتا ہے یہاں آیت میں پانی کا حوض مراد ہے۔ لج و لجاج ولجاجۃ (باب سمع و ضرب) جھگڑا کرنا ۔ کشفت۔ ماضی واحد مؤنث غائب۔ اس نے کھولا۔ اس نے کپڑا ہٹایا۔ الکشف کشفت الثوب عن الوجہ کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں چہرہ وغیرہ سے کپڑا اٹھانا۔ مجازا دکھ۔ تکلیف۔ غم و اندوہ کو دور کرنے پر بھی بولا جاتا ہے۔ جیسے فکیشف ما تدعون الیہ (6:41) جس دکھ کے لئے تم اسے پکارتے ہو وہ اس کو دور کردیتا ہے۔ کشفت عن ساقیہا اس نے اپنی دونوں پنڈلیوں سے کپڑا اٹھایا۔ پائنچہ اٹھایا ۔ ساق پنڈلی۔ ساقین دو پنڈلیاں اضافت کی وجہ سے نون حذف ہوگیا۔ ممرد۔ اسم مفعول واحد مذکر تمرید (تفعیل) مصدر۔ مرد مادہ۔ چکنا ۔ صاف ، ہموار۔ قواریر : قارورۃ کی جمع۔ بمعنی شیشہ۔ یا شیشہ کا برتن۔ گلاس ، صراحی وغیرہ۔ بوجہ غیر متصرف ہونے کے مفتوح ہے۔ قواریر من فضۃ (76:16) اور شیشے بھی چاندی کے۔ یعنی شیشے کے برتن۔ چاندی کی طرح سفید۔ صرح ممرد من قواریر : ایسا محل یا صحن جس میں شیشے جڑے ہوئے ہوں۔ یعنی شیشے کا بنا ہوا ہو۔
Top