Tafseer-Ibne-Abbas - An-Naba : 173
اَفَغَیْرَ دِیْنِ اللّٰهِ یَبْغُوْنَ وَ لَهٗۤ اَسْلَمَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ اِلَیْهِ یُرْجَعُوْنَ
اَفَغَيْرَ : کیا ؟ سوا دِيْنِ : دین اللّٰهِ : اللہ يَبْغُوْنَ : وہ ڈھونڈتے ہیں وَلَهٗٓ : اور اس کے لیے اَسْلَمَ : فرمانبردار ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْھًا : اور ناخوشی سے وَّاِلَيْهِ : اس کی طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں
کیا یہ (کافر) خدا کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں ؟ حالانکہ سب اہل آسمان و زمین خوشی یا زبردستی سے خدا کے فرمانبردار ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
(83) اب اللہ تعالیٰ یہود ونصاری کی دشمنی اور ان کے رسول اکرم ﷺ سے سوال کرنے کا ذکر فرماتے ہیں، انہوں نے آپ ﷺ سے دریافت کیا کہ ہم میں سے کون حضرت ابراہیم ؑ کے دین پر ہے، آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم دونوں جماعتوں میں سے کوئی بھی ملت ابراہیمی پر نہیں ہے، وہ بولے ہم آپ کی اس بات سے راضی نہیں ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ کیا اس دین اسلام کے علاوہ اور کسی طریقہ کو چاہتے ہو حالانکہ توحید اور اسلام کے سامنے تمام فرشتے اور مومنین سرجھکائے ہوئے ہیں تمام آسمانوں والے بخوشی اور زمین والے زبردستی اور یہ معنی بھی کیے گئے ہیں کہ اخلاص والے لوگ خوشی خوشی اور منافق بےاختیاری سے اسلام میں داخل ہوئے وہ بےاختیاری کے ساتھ سرجھکائے ہوئے ، اور مرنے کے بعد سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے، اب اللہ تعالیٰ اسلام کی حقیقت کو واضح فرماتے ہیں، تاکہ ان لوگوں کو اس کی طرف رہنمائی ہو۔
Top