Tafseer-Ibne-Abbas - Faatir : 18
وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ وَ اِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ اِلٰى حِمْلِهَا لَا یُحْمَلْ مِنْهُ شَیْءٌ وَّ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى١ؕ اِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَیْبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ١ؕ وَ مَنْ تَزَكّٰى فَاِنَّمَا یَتَزَكّٰى لِنَفْسِهٖ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ
وَلَا تَزِرُ : اور نہیں اٹھائے گا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ اُخْرٰى ۭ : بوجھ دوسرے کا وَاِنْ : اور اگر تَدْعُ : بلائے مُثْقَلَةٌ : کوئی بوجھ سے لدا ہوا اِلٰى حِمْلِهَا : طرف، لیے اپنا بوجھ لَا يُحْمَلْ : نہ اٹھائے گا وہ مِنْهُ : اس سے شَيْءٌ : کچھ وَّلَوْ كَانَ : خواہ ہوں ذَا قُرْبٰى ۭ : قرابت دار اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) تُنْذِرُ : آپ ڈراتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَخْشَوْنَ : ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب بِالْغَيْبِ : بن دیکھے وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ ۭ : نماز وَمَنْ : اور جو تَزَكّٰى : پاک ہوتا ہے فَاِنَّمَا : تو صرف يَتَزَكّٰى : وہ پاک صاف ہوتا ہے لِنَفْسِهٖ ۭ : خود اپنے لیے وَاِلَى اللّٰهِ : اور اللہ کی طرف الْمَصِيْرُ : لوٹ کر جانا
اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا اپنا بوجھ ہٹانے کو کسی کو بلائے تو کوئی اس میں سے کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قرابت دار ہی ہو (اے پیغمبر ﷺ تم انہی لوگوں کو نصیحت کرسکتے ہو جو بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے اور نماز بالالتزام پڑھتے ہیں اور جو شخص پاک ہوتا ہے اپنے ہی لئے پاک ہوتا ہے اور (سب کو) خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
اور کوئی خوشی سے کسی کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا لیکن زبردستی دوسرا اس پر لادنا چاہے گا یا یہ کہ کسی کو دوسرے کے گناہ میں نہیں پکڑا جائے گا یا یہ کہ کسی انسان کو بغیر گناہ کے عذاب نہیں دیا جائے گا اور اگر کوئی گناہوں کے بوجھ سے لدا ہوا کسی کو اپنے گناہوں کا بوجھ اٹھانے کے لیے بلا لے گا تو بھی اس کے سننے والوں سے کچھ بھی بوجھ نہیں اٹھایا جائے گا اگرچہ وہ شخص قرابت دار یعنی ماں باپ اور اولاد ہی کیوں نہ ہو۔ اے نبی اکرم آپ کا ڈرانا تو ایسے لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے جو بغیر دیکھے اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں اور پانچوں نمازوں کی پابندی کرتے ہیں اور جو توحید کا قائل ہوتا ہے اور پاک ہوتا ہے اور اپنے مال میں سے اللہ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کرتا ہے تو ان تمام خوبیوں کا ثواب اسی کی ذات کو پہنچانا ہے اور آخرت میں سب کو اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
Top