Al-Qurtubi - Faatir : 18
وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ وَ اِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ اِلٰى حِمْلِهَا لَا یُحْمَلْ مِنْهُ شَیْءٌ وَّ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى١ؕ اِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَیْبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ١ؕ وَ مَنْ تَزَكّٰى فَاِنَّمَا یَتَزَكّٰى لِنَفْسِهٖ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ
وَلَا تَزِرُ : اور نہیں اٹھائے گا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ اُخْرٰى ۭ : بوجھ دوسرے کا وَاِنْ : اور اگر تَدْعُ : بلائے مُثْقَلَةٌ : کوئی بوجھ سے لدا ہوا اِلٰى حِمْلِهَا : طرف، لیے اپنا بوجھ لَا يُحْمَلْ : نہ اٹھائے گا وہ مِنْهُ : اس سے شَيْءٌ : کچھ وَّلَوْ كَانَ : خواہ ہوں ذَا قُرْبٰى ۭ : قرابت دار اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) تُنْذِرُ : آپ ڈراتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَخْشَوْنَ : ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب بِالْغَيْبِ : بن دیکھے وَاَقَامُوا : اور قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ ۭ : نماز وَمَنْ : اور جو تَزَكّٰى : پاک ہوتا ہے فَاِنَّمَا : تو صرف يَتَزَكّٰى : وہ پاک صاف ہوتا ہے لِنَفْسِهٖ ۭ : خود اپنے لیے وَاِلَى اللّٰهِ : اور اللہ کی طرف الْمَصِيْرُ : لوٹ کر جانا
اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا اپنا بوجھ ہٹانے کو کسی کو بلائے تو کوئی اس میں سے کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قرابت دار ہی ہو (اے پیغمبر ﷺ تم انہی لوگوں کو نصیحت کرسکتے ہو جو بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے اور نماز بالالتزام پڑھتے ہیں اور جو شخص پاک ہوتا ہے اپنے ہی لئے پاک ہوتا ہے اور (سب کو) خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
اس کے بارے میں گفتگو پہلے گزر چکی ہے، یہ کلام ماقبل کلام سے الگ کی گئی ہے اصل میں یہ توزر تھا، یزر کی اتباع سے دائو کو حزف کردیا گیا۔ وازرۃ یہ محزوف موصوف کی صفت ہے تقدیر کلام یہ ہے نفس وازرۃ اسی طرح۔ آیت : و ان تدع مثقلۃ الیٰ حملھا ہے فراء نے کہا : نفس مثقلۃ اودابۃ مثقلۃ اور کہا : یہ نفس مذکر اور مونث دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اخفش نے کہا : اگر تدع کا مفعول بہ انسان ہو تو مراد اس کے گناہ ہوں گے (1) ( زاد المسیر، جز 6، صفحہ 261) اور حمل سے مرا وہ چیز ہے جو کسی کی پشت پر ہو اور حمل یہ عورت کا حمل اور کھجور کا حمل ہے۔ کسائی نے دونوں کو فتحہ کے ساتھ بیان کیا ہے کسی اور طریقہ سے بیان نہیں کیا۔ ابن سکیت نے بیان کیا کہ حمل النخلہ کھجور کا حمل، یہ فتحہ اور کسرہ دونوں کے ساتھ ہے۔ آیت : لا یحمل منہ شیء ولوکان ذاقربی احفش کے قول کے مطابق تقدیر کلام یہ ہے و لو کان المد عو ذا قر بی (2) (معالم التنزیل، جلد 4، صفحہ 522) فراء نے اسے بھی جائز قرار دیا ہے آیت : و لو کان ذا قر بی سیبویہ کے نزدیک یہ جائز ہے، اس کی مثل۔ آیت : و ان کان ذوعسرۃ (البقرہ :280) ہے تو یہ کان، وقع کے معنی میں ہوگا یا خبر محذوف ہوگی۔ تقدیر کلام یہ ہوگی وان کان فیمن تطالبون ذوعسرۃ ستبویہ نے حکایت بیان کی ہے الناس مجزینون باعمالھمان حیرفخیر لوگوں کو ان کے عمال کی جزادی جائے گی اگر عمال اچھے ہوئے تو بدلہ بھی اطھا ملے گا ! یہ تعبیر دوسرے قول کے اعتبار سے ہے اور ان خیرافخیریہ ؟ پہلی تعبیر کی بنا پر ہے۔ عکرمہ سے مروی ہے کہ کہا : مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ یہودی اور نصرانی قیامت کے روز مسلمان کو دیکھے گا وہ مسلمان کو کہے گا : کیا میں نے تیری طرف ہاتھ نہیں بڑھایا تھا ؟ کہا میں نے تجھ پر احسان نہیں کیا تھا ؟ مسلمان کہے گا : کیوں نہیں۔ یہودی کہے گا : مجھے کوئی نفع پہنچائو۔ مسلمان لگا تار اللہ تعالیٰ سے التجا کرتا رہے گا یہاں تک کے اس کے عذاب میں کمی کردی جائے گی۔ ایک آدمی قیامت کے روز اپ نے ماں باپ کے پاس آئے گا، وہ عرض کرے گا : کیا میں تیرے ساتھ حسن سلوک نہیں کرتا تھا ؟ تجھ پر شفقت نہیں کرتا تھا ؟ تجھ پر احسان نہیں کرتا تھا ؟ جب کے تو دیکھ رہا ہے جس مصیبت میں، میں گرفتار ہوں، اپنی نیکیوں میں سے ایک نیکی مجھے عطا کر دے، ایک خطا اپنے ذمہ لے لو۔ باپ کہے گا : تو نے مجھ سے جو سوال کیا ہے وہ معمولی چیز ہے لیکن میں بھی اسی چیز سے ڈرتا ہوں جس سے تو ڈرتا ہے۔ باپ اپنے بیٹے سے اس کی مثل کہے گا، تو بیٹا بھی اپنے باپ کو اسی طرح کا جواب دے گا۔ مرد اپنی بیوی سے کہے گا : کیا میں تیرے ساتھ حسن سلوک نہیں کرتا تھا ؟ مجھ سے ایک خطا اٹھا لو ممکن ہے میں نجات پا جائوں بیوی کہے گی یہ معمولی چیز ہے لیکن میں اس چیز سے ڈرتی ہوں جس سے تو ڈرتا ہے پھر عکرمہ نے اس آیت کی تلاوت کی۔ فضیل بن عیاض نے کہا : ہر عورت اپنے بچے سے ملے گی وہ کہے گی : اے بیٹا ! کیا میرا پیٹ تیرے لیے حفاظت کرنے والا برتن نہیں تھا ؟ کیا میرا پستان تیرے لیے مشکیزہ نہ تھا ؟ کیا میری گود تیری آرام گاہ نہ تھی ؟ وہ بچہ کہے گا : کیوں نہیں، اے میری ماں ! وہ کہے گی : اے میرے بیٹے ! میرے گناہ بوجھل ہو گے ہیں مجھ سے میرے ایک گناہ کو اٹھا لے، بچہ کہے گا : اے ماں ! مجھ سے دور ہوجا میں تیرے بجائے اپنے گناہوں میں مشغول ہوں۔ آیت : انما تنذرالذین یخشون ربھم بالغیب جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے وہی تیرے ڈرانے کو قبول کرتا ہے، یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہے : آیت : انما تنذ رمناتبع الذکروخشیالرحمن بالغیب (یاسین :11) آیت : ومن تذ کی فانما یتذ کی لنفسہ جو ہدایت پاتا ہے وہ اپنے لیے ہدایت پاتا ہے۔ اس میں ایک قراءت یہ بھی ہے ومنازکیفانمایذ کی لنفسہ۔ والی اللہ المصیرتمام مخلوقات نے اس کی طرف لوٹنا ہے۔
Top