Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qalam : 17
اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَاۤ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ١ۚ اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِیْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم نے بَلَوْنٰهُمْ : آزمائش میں ڈالا ہم نے ان کو كَمَا بَلَوْنَآ : جیسا کہ آزمایا ہم نے اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ : باغ والوں کو اِذْ اَقْسَمُوْا : جب انہوں نے قسم کھائی لَيَصْرِمُنَّهَا : البتہ ضرور کاٹ لیں گے اس کو مُصْبِحِيْنَ : صبح سویرے
ہم نے ان لوگوں کی اس طرح آزمائش کی ہم جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی جب انہوں نے قمسیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے
(17۔ 20) اور ہم نے مکہ والوں کی بدر کے دن قتل و قید اور شکست کے ساتھ اور ترک استغفار کے ساتھ اور بدر میں رسول اکرم کی بددعا کی وجہ سے سات سالہ قحط اور بھوک کی شکایت سے آزمائش کر رکھی ہے جیسا ہم نے باغ والوں یعنی بنی ضروان، بھوک کی شکایت اور ان کے باغوں کو آگ لگا کر آزمائش کی تھی۔ جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ اس باغ کا پھل ضرور صبح سویرے چل کر توڑ ڈالیں گے اور انہوں نے انشاء اللہ بھی نہ کہا۔ سو اس باغ پر رات ہی میں عذاب آپڑا سو وہ باغ جل کر ایسا رہ گیا جیسا کہ تاریک رات۔ شان نزول : اِنَّا بَلَوْنٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَآ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ (الخ) ابن ابی حاتم نے ابن جریج سے روایت کیا ہے کہ ابو جہل نے بدر کے دن اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ ان مسلمانوں کو پکڑ کے رسیوں سے باندھ لو اور ان میں سے کسی کو قتل مت کرو تب یہ آیت نازل ہوئی تو جیسا کہ باغ والے پھل توڑنے پر اپنے آپ کو قادر سمجھ کر باتیں ملا رہے تھے اسی طرح ابوجہل مسلمانوں پر اپنے آپ کو قادر سمجھ کر یہ کہہ رہا تھا۔
Top