Madarik-ut-Tanzil - Al-Qalam : 213
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ كَالْمُجْرِمِیْنَؕ
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِيْنَ : کیا بھلا ہم کردیں مسلمانوں کو۔ فرماں بردار کو كَالْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی طرح
(پہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا (لیکن وہ آپس میں اختلاف کرنے لگے) تو خدا نے (ان کی طرف) بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبر اور ان پر سچائی کے ساتھ کتابیں نازل کیں تاکہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کر دے اور اس میں اختلاف بھی انہیں لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی باوجود یکہ انکے پاس کھلے ہوئے احکام آچکے تھے (اور یہ اختلاف انہوں نے صرف) آپس کی ضد سے کیا، تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھا دی اور خدا جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے
آیت 213: کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَبَعَثَ اللّٰہُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ وَاَنْزَلَ مَعَہُمُ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ لِیَحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ وَمَا اخْتَلَفَ فِیْہِ اِلاَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوْہُ مِنْم بََعْدِ مَا جَآئَ تْہُمُ الْبَیِّنٰتُ بَغْیًام بَیْنَہُمْ فَہَدَی اللّٰہُ الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِہٖ وَاللّٰہُ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ۔ (سب لوگ ایک ہی دین رکھتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انبیاء ( علیہ السلام) کو بھیجا۔ خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے اور ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری۔ تاکہ فیصلہ کرے لوگوں میں اس بات کا جس میں انہوں نے اختلاف کیا ٗ اور نہیں اختلاف کیا اس کتاب میں مگر ان لوگوں نے جن کو وہ کتاب دی گئی اس کے بعد کہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آگئیں۔ آپس کی ضد کی وجہ سے پھر اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو اپنے حکم سے وہ راہ دکھا دی جس میں اختلاف کرتے تھے اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے۔ ) امت سے مراد دین ہے : کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً ۔ امت واحدہ کا مطلب یہ ہے کہ وہ آدم ( علیہ السلام) سے لے کر نوح ( علیہ السلام) تک ایک دین پر متفق تھے۔ یا نوح ( علیہ السلام) اور ان کے ساتھ جو کشتی میں تھے۔ پس انہوں نے اختلاف کیا فَبَعَثَ اللّٰہُ النَّبِیّٖنَ ۔ پس پھر اللہ تعالیٰ نے انبیاء ( علیہ السلام) کو بھیجا۔ مَااخْتَلَفُوْا کے حذف پر یہ آیت دلالت کرتی ہے۔ لِیََحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ اور عبداللہ بن مسعود ؓ کی قراءت بھی کان الناس امۃ واحدۃ فاختلفوا اور سورة یونس آیت نمبر 19۔ وَمَا کَانَ النَّاسُ اِلَّآ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَاخْتَلَفُوْابھی دلالت کرتی ہے۔ دوسرا قول : لوگ ایک ہی جماعت کفر کی حالت میں تھے پھر اللہ تعالیٰ نے انبیاء ( علیہ السلام) کو بھیجا پس انہوں نے ان پر اختلاف کیا۔ (پہلی توجیہ راجح ہے) مبشرین خوش خبری سنانے والے مؤمنین کو ثواب ملنے کی ومنذرین۔ اور ڈرانے والے عذاب کے ساتھ کفار کو۔ نحو : مبشرین اور منذرین دونوں حال ہیں۔ وَاَنْزَلَ مَعَہُمُ الْکِتٰبَ ۔ اور اس نے ان میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک کتاب اتاری۔ بِالْحَقِّ یعنی جو حق کی وضاحت کرنے والی تھی۔ لِیَحْکُمَ تاکہ وہ اللہ تعالیٰ یا کتاب یا نبی ﷺ فیصلہ کریں جو اترا۔ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ لوگوں کے درمیان ان باتوں میں جن میں لوگوں نے اختلاف کیا۔ دین اسلام کے سلسلہ میں۔ کیونکہ انہوں نے اتفاق کے بعد اختلاف کیا وَمَا اخْتَلَفَ فِیْہِ ۔ اس میں اختلاف نہیں کیا۔ یعنی حق میں۔ اِلَّا الَّذِیْنَ اُوْتُوْہُ ۔ مگر ان لوگوں نے جن کو وہ کتاب دی گئی تھی حالانکہ کتاب تو ازالہ اختلاف کے لئے اتاری گئی تھی۔ مطلب یہ ہوا کہ وہ اختلاف میں اور بڑھ گئے جب ان پر کتاب اتاری گئی۔ مِنْم بَعْدِ مَاجَآئَ تْھُمُ الْبَیِّنٰتُ ۔ اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح دلائل اس کی سچائی کے آچکے۔ بَغْیاً م بَیْنَھُمْ ۔ اپنے درمیان حسد اور ظلم کی بناء پر کیونکہ ان میں دنیا کی حرص اور قلت انصاف پائی جاتی تھی۔ نحو : بَغْیـًچا یہ مفعول لہٗ ہے۔ فَہَدَی اللہ الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ ۔ پس ہدایت دی اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو حق کی طرف وہ حق کہ جس میں اختلاف کیا جن لوگوں نے بھی کیا۔ مِنَ الْحَقِّ یہ اخْتَلَفُوْا کا بیان ہے۔ بِاِذْنِہٖ اپنے حکم کے ساتھ یعنی اپنے علم کے ساتھ۔ وَاللّٰہُ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ۔ اللہ تعالیٰ جس کو چاہتے ہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دیتے ہیں۔
Top