Maarif-ul-Quran - Al-Qalam : 35
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ كَالْمُجْرِمِیْنَؕ
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِيْنَ : کیا بھلا ہم کردیں مسلمانوں کو۔ فرماں بردار کو كَالْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی طرح
کیا ہم کردیں گے حکم برداروں کو برابر گناہ گاروں کے
قرآن کریم کے اس لفظ نے اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِيْنَ كَالْمُجْرِمِيْنَ ، اس حقیقت کو واضح کردیا کہ عقلاً یہ ہونا ضروری ہے کہ کوئی ایسا وقت آئے جہاں سب کا حساب ہو اور جہاں مجرموں کے لئے کوئی چور دروازہ نہ ہو اور جہاں انصاف ہی انصاف ہو اور نیک و بد کا کھل کر امتیاز واضح ہو اور اگر یہ نہیں ہے تو دنیا میں کوئی برا کام برا نہیں اور کوئی جرم جرم نہیں اور پھر خدائی عدل و انصاف کے کوئی معنے نہیں رہتے۔
اور جب قیامت آنا اور اعمال کی جزاء و سزا ہونا یقینی ہوگیا تو آگے کچھ اہواں قیامت اور مجرمین کی سزا کا ذکر کیا گیا ہے جس میں قیامت کے دن کشف ساق کا اعجاز بیان ہوا ہے اس کی حقیقت خلاصہ تفسیر میں آ چکی ہے۔
Top