Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anfaal : 75
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا مَعَكُمْ فَاُولٰٓئِكَ مِنْكُمْ١ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مِنْۢ بَعْدُ : اس کے بعد وَهَاجَرُوْا : اور انہوں نے ہجرت کی وَجٰهَدُوْا : اور انہوں نے جہاد کیا مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ فَاُولٰٓئِكَ : پس وہی لوگ مِنْكُمْ : تم میں سے وَاُولُوا الْاَرْحَامِ : اور قرابت دار بَعْضُهُمْ : ان کے بعض اَوْلٰى : قریب (زیادہ حقدار) بِبَعْضٍ : بعض (دوسرے) کے فِيْ : میں (رو سے) كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کرتے رہے۔ وہ بھی تم ہی میں سے ہیں۔ اور رشتہ دار خدا کے حکم کے رو سے ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ خدا ہر چیز سے واقف ہے۔
(75) اور جو لوگ مہاجرین اولین کے بعد ایمان لائے اور ہجرت بھی کی اور تمہارے ساتھ دشمن سے جہاد بھی کرتے رہے تو یہ لوگ ظاہر و باطن کے اعتبار سے ستم میں سے ہی شمار ہوں گے۔ اور جو لوگ ایک دوسرے کے رشتہ دار ہیں تو وہ حسب ترتیب ایک دوسرے کی میراث کے زیادہ حق دار ہیں، اس آیت سے پہلی آیت منسوخ ہوگئی اور اللہ تعالیٰ میراثوں کی تقسیم اور تمہاری درستگی وغیرہ کی باتوں اور مشرکین کی عہد شکنی سے اچھی طرح واقف ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”واولوا الارحام بعضھم“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے ابن زبیر ؓ سے روایت کیا ہے کہ آدمی کسی کے ساتھ یہ معاہدہ کرلیتا تھا کہ میرا وارث ہوگا اور میں تیرا وارث ہوں گا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اور ابن سعد ؒ نے ہشام بن عروہ ؒ کے ذریعہ سے عروہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر بن عوام ؓ اور کعب بن مالک ؓ کے درمیان مواخات کرادی، حضرت زبیر ؓ فرماتے ہیں کہ میں کعب بن مالک ؓ کو دیکھا کہ احد کے دن ان کو زخم لگا تو میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر یہ انتقال کرجائیں تو یہ دنیا سے چلے جائیں گے اور ان کے گھر والے ان کے وارثوں کیلے ہوجائیں گے اس پر یہ آیت نازل ہوئی چناچہ اس حکم کے بعد میراث رشتہ داروں کے لیے ہوگئی اور یہ مواخات کی میراث کا سلسلہ ختم ہوگیا۔
Top