Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 107
اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
اَلَمْ تَعْلَمْ : کیا نہیں جانتے تم اَنَّ اللہ : کہ اللہ لَهُ : اس کے لئے مُلْكُ : بادشاہت السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور نہیں لَكُمْ : تمہارے لئے مِنْ : سے دُوْنِ اللہِ : اللہ کے سوا مِنْ : کوئی وَلِيٍّ : حامی وَ لَا : اور نہ نَصِیْرٍ : مددگار
تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں
اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْئَلُوْا (الآیۃ) اس آیت میں مسلمانوں (صحابہ ؓ کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ تم یہود کے مانند اپنے پیغمبر سے ازراہ سرکشی غیر ضروری سوالات مت کرو اس میں اندیشہ کفر ہے، صورت یہ تھی کہ یہودی موشگافیاں کر کرکے طرح طرح کے سوالات مسلمانوں کے سامنے پیش کیا کرتے تھے، اور انہیں اکسایا کرتے تھے کہ اپنے نبی سے یہ سوال کرو یہ پوچھو یہ معلوم کرو اس پر اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو متنبہ فرما رہا ہے کہ اس معاملہ میں یہودیوں کی روش اختیار کرنے سے بچو۔ بعض مفسرین نے مذکورہ آیت کا مخاطب یہود کو قرار دیا ہے نَزَلَتْ فی الیھود۔ (معالم) اس آیت کے بارے میں تین قول نقل ہوئے ہیں : (1) مخاطب مسلمان ہیں (2) مخاطب اہل مکہ ہیں (3) مخاطب یہود ہیں، اِختلفوا فی المخاطب بہ علی وجوہ احدھا انّھم المسلمون والقول الثانی انہ خطاب لاھل مکۃ والقول الثالث المراد الیھود وھذا القول اصح (کبیر) ورجّح اَنّھم الیھود۔ (بحر)
Top