Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Hajj : 73
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَهٗ١ؕ وَ اِنْ یَّسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْهُ مِنْهُ١ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ
: اے لوگو !
ضُرِبَ
: بیان کی جاتی ہے
مَثَلٌ
: ایک مثال
فَاسْتَمِعُوْا
: پس تم سنو
لَهٗ
: اس کو
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ جنہیں
تَدْعُوْنَ
: تم پکارتے ہو
مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
لَنْ يَّخْلُقُوْا
: ہرگز نہ پیدا کرسکیں گے
ذُبَابًا
: ایک مکھی
وَّلَوِ
: خواہ
اجْتَمَعُوْا
: وہ جمع ہوجائیں
لَهٗ
: اس کے لیے
وَاِنْ
: اور اگر
يَّسْلُبْهُمُ
: ان سے چھین لے
الذُّبَابُ
: مکھی
شَيْئًا
: کچھ
لَّا يَسْتَنْقِذُوْهُ
: نہ چھڑا سکیں گے اسے
مِنْهُ
: اس سے
ضَعُفَ
: کمزور (بودا ہے)
الطَّالِبُ
: چاہنے والا
وَالْمَطْلُوْبُ
: اور جس کو چاہا
لوگو ! ایک مثال بیان کی جاتی ہے اس کو غور سے سنو کہ جن لوگوں کو خدا کے سوا پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے اگرچہ اس کے لئے سب مجتمع ہوجائیں اور اگر ان سے کوئی مکھی چھین کرلے جائے تو اسے اس سے چھڑا نہیں سکتے طالب اور مطلوب (یعنی عابد اور معبود دونوں) گئے گزرے ہیں
آیت نمبر 73 تا 78 ترجمہ : اے لوگو ! یعنی مکہ والو ایک عجیب بات بیان کی جاتی ہے اس کو کان لگا کر سنو اور وہ بات یہ ہے کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ جن کو تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو یعنی بندگی کرتے ہو غیر اللہ کی وہ بت ہیں وہ ایک مکھی کو تو پیدا کر ہی نہیں سکتے ذباب اسم جنس ہے اس کا واحد ذبابہ ہے اس کا اطلاق مذکر اور مؤنث دونوں پر ہوتا ہے گو اس تخلیق کے لئے سب کے سب جمع ہوجائیں اور اگر ان سے مکھی کچھ چھین لیجائے اس میں سے جو ان پر خوشبو اور زعفران لگی ہوئی ہے (جس میں وہ لتھڑے ہوئے ہوتے ہیں) تو اس کو وہ ان سے واپس نہیں لے سکتے ان کے عاجز ہونے کی وجہ سے، پھر کیوں بندگی کرتے ہیں (ان کی) اللہ کا شریک سمجھ کر یہ بات چونکہ عجیب ہے اسی لئے اس کو ضرب مثل سے تعبیر کیا گیا ہے ایسا طالب عابد بھی ضعیف اور مطلوب معبود بھی ضعیف ان لوگوں نے جیسی اللہ کی تعظیم کرنی چاہیے تھی ویسی نہ کی جب کہ اس کے ساتھ ایسی چیز کو شریک ٹھہرایا کہ جو مکھی سے (اپنی) حفاظت نہیں کرسکتے اور نہ اس سے اپنا حق لے سکتے ہیں بلاشبہ اللہ تعالیٰ بڑی قوت والا سب پر غالب ہے اللہ تعالیٰ فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے جس کو چاہتا ہے پیغام رسانی کے لئے منتخب کرلیتا ہے (یہ آیت) اس وقت نازل ہوئی جب مشرکوں نے کہا کہ کیا ہم میں سے اسی پر ذکر (قرآن) نازل کیا گیا بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان کی باتوں کو سننے والا جاننے والا ہے اس کو کہ جس کو رسول بناتا ہے جیسا کہ (فرشتوں میں سے) جبرائیل (علیہ السلام) اور میکائیل (علیہ السلام) کو (انسانوں میں سے) ابراہیم (علیہ السلام) اور محمد ﷺ وغیرہ کو وہ ان کی آئندہ اور گذشتہ حالتوں کو خوب جانتا ہے یعنی جو (اعمال) آگے بھیج چکے ہیں اور جو (اعمال) پیچھے چھوڑ آئے ہیں اور جو اعمال کرچکے ہیں اور جو آئندہ کریں گے اور تمام امور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے اے لوگو رکوع کیا کرو اور سجدہ کیا کرو یعنی نماز پڑھا کرو اور اپنے رب کی بندگی کیا کرو یعنی اس کی توحید کا عقیدہ رکھو اور نیک کام کیا کرو جیسا کہ صلہ رحمی اور اچھے اخلاق امید ہے کہ تم فلاح پاؤ گے یعنی جنت میں دائمی بقاء کے ساتھ کامیاب ہوجاؤ گے اور اللہ کے کام میں اس کے دین کے قیام کے لئے خوب کوشش کیا کرو، اپنی پوری کوشش کو اس میں صرف کرکے اور حق کا نصب مصدریۃ کی وجہ سے ہے اس نے تم کو اپنے دین کے لئے منتخب کیا ہے اور تم پر دین کے معاملہ میں کوئی تنگی نہیں رکھی اس طریقہ پر کہ ضرورت کے وقت دین کو آسان کردیا جیسا کہ قصر اور تیمم پر دین کے معاملہ میں کوئی تنگی نہیں رکھی اس طریقہ پر کہ ضرورت کے وقت دین کو آسان کردیا جیسا کہ قصر اور تیمم اور اکل میتہ اور مریض و مسافر کے لئے روزہ نہ رکھنے کی اجازت تمہارے باپ ابراہیم کی ملت کے مانند ملۃ حرف جرکاف کو حذف کرنے کی وجہ سے منصوب ہے ابراہیم ابیکم سے عطف بیان ہے اس نے یعنی اللہ نے تمہارا نام پہلے ہی سے (یعنی اس کتاب کے نزول) سے پہلے ہی مسلمان رکھا ہے اور اس میں بھی یعنی قرآن میں بھی تاکہ رسول تمہارے لئے قیامت کے دن گواہوں کہ اس نے تم کو پیغام پہنچا دیا اور تم لوگوں کے مقابلہ میں گواہ ہو کہ ان کے رسولوں نے (پیغام) ان کے پاس پہنچا دیا تم لوگ نماز کی پابندی رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ ہی کو مضبوط پکڑو یعنی اسی پر بھروسہ کرو وہ تمہارا مولیٰ یعنی مددگار اور تمہارا کارساز ہے سو کیسا اچھا کارساز ہے وہ ؟ اور تمہارے لئے کیسا اچھا ناصر ہے ؟ تحقیق و ترکیب و تفسیری فوائد یایھا الناسُ ای اھل مکۃ اس آیت کا تعلق ماقبل کی آیت ویعبدون من دون اللہ (الآیۃ) سے ہے، اس آیت میں خطاب اگرچہ اہل مکہ سے ہے مگر مراد ہر وہ شخص ہے جو غیر اللہ کی بندگی کرتا ہے، ضُرِبَ مثلاً ، مثلاً سے مراد امر عجیب ہے، اور وہ امر عجیب شرک و بت پرستی کی حماقت کو ایک واضح مثال سے بیان کرنا ہے کہ یہ بت جن کو تم اپنا کارساز سمجھتے ہو یہ تو ایسے بےکس اور بےبس ہیں کہ سب مل کر بھی ایک مکھی جیسی حقیر چیز پیدا نہیں کرسکتے اور پیدا کرنا تو بڑا کام ہے تم روزانہ ان کے سامنے مٹھائی اور کھانوں کے چڑھاوے چڑھاتے ہو اور مکھیاں ان کو کھا جاتی ہیں ان سے اتنا تو ہوتا نہیں کہ مکھیوں سے اپنی چیز ہی کو بچالیں یہ تمہیں کسی آفت سے کیا بچائیں گے اسی لئے آخرت میں ان کی اس جہالت اور بےوقوفی کو ان الفاظ سے تعبیر فرمایا ہے ضعف الطالب والمطلوب۔ قولہ : ولو اجتمعوا لہ یہ جملہ محل حال میں واقع ہے، ای انتفیٰ خلقھم الذباب علی کل حال ولو فی حال اجتماعھم۔ قولہ : وان یسلبھُم الذبابُ شیئاً یسلب متعدی بدو مفعول ہے مفعول اول ھُم اور ثانی شیئاً ہے ملطخون یہ لطخ سے مشتق ہے آلودہ کرنا ملنا، لتھیڑنا ملطخون دراصل طیب والز عفران کی صفت سببی ہے لہٰذا ملطخون کے بجائے ملطخین ہونا چاہیے جیسا کہ ظاہر ہے (جمل) قولہ : عبر عنہ بضرب مثلٍ یہ اس سوال کا جواب ہے کہ ضرب مثل کے نام سے جو بیان کیا گیا وہ مثل نہیں ہے تو پھر اس کو مثل کیوں کیا گیا ہے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ واقعہ عجیبہ نیز عمدہ اور عجیب و غریب مصمون کو بھی مثل سے تعبیر کردیتے ہیں۔ قولہ : ومن الناس رسلاً ، رسلاً محذوف مان کر اشارہ کردیا کہ آیت میں حذف ہے ثانی کو اول پر قیاس کرتے ہوئے رُسُلا کو حذف کردیا گیا ہے۔ قولہ : حق جھادہ اصل میں جھاداً حقاً ہے یہ اضافت صفت الی الموصوف کے قبیل سے ہے۔ قولہ : ھو ای اللہ سمکم المسلمین ھو کے مرجع میں دو احتمال ہیں ایک یہ کہ اس کا مرجع ابراہیم ہوں اور دوسرا یہ کہ اس کا مرجع اللہ ہو مفسر علام نے ھو کے بعد اللہ محذوف مان کر ثانی کو راجح قرار دیدیا اور قرینہ وفی ھذا القرآن ہے اس لئے کہ قرآن میں مسلمان نام رکھنا یہ اللہ کا کام ہے نہ کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا۔ تفسیر و تشریح یایھا الناس ای اھل مکۃ یہ توحید کے مقابلہ میں شرک کی شناعت و قباحت ظاہر کرنے کے لئے مثال بیان فرمائی ہے جس کو کان لگا کر سننا اور سمجھنے کے لئے غور و فکر کرنا چاہیے تاکہ ایسی ذلیل اور رکیک حرکت سے باز رہو، اور مثلاً سے یہاں مثل سائر مراد نہیں ہے بلکہ عمدہ اور عجیب و غریب مضمون بیان کرنا مراد ہے، مکھی جو کہ بہت ہی ادنیٰ اور حقیر جانور ہے جن چیزوں میں اتنی بھی قدرت نہیں کہ انفرادی طور پر تو کیا سب مل کر بھی اتنی قدرت نہیں رکھتے کہ ایک مکھی پیدا کرسکیں یا مکھی ان کے چڑھاوے وغیرہ میں سے کچھ لیجائے تو اس سے واپس لے سکیں ان کو خالق السموات والارضین کے ساتھ معبودیت اور خدائی کی کرسی پر بٹھا دینا کس قدر بےحیائی اور حماقت اور شرمناک گستاخی ہے، سچ تو یہ ہے کہ مکھی بھی کمزور اور مکھی سے زیادہ ان کے بت کمزور اور بتوں سے زیادہ ان کا پوجنے والا کمزور جس نے ایسی حقیر اور کمزور چیز کو اپنا معبود اور حاجت روا بنا لیا۔ سورة حج کا سجدہ تلاوت : یایھا الذین آمنوا (الآیہ) سورة حج میں ایک آیت تو پہلے گزر چکی ہے جس پر سجدہ تلاوت کرنا بالاتفاق واجب ہے اس آیت پر جو یہاں مذکور ہے سجدہ تلاوت کے وجوب میں ائمہ کا اختلاف ہے، امام اعظم ابو حنیفہ، امام مالک، سفیان ثوری رحمہم اللہ کے نزدیک اس آیت پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے، کیونکہ اس آیت میں سجدہ کا ذکر رکوع وغیرہ کے ساتھ آیا ہے جس سے نماز کا سجدہ ہونا ظاہر ہے، جیسے واسجدی وارکعی مع الراکعین میں سب کا اتفاق ہے کہ سجدۂ نماز مراد ہے اسی طرح آیت مذکورہ پر بھی سجدہ تلاوت واجب نہیں ہے، امام شافعی (رح) ، امام احمد (رح) وغیرہ کے نزدیک اس آیت پر بھی سجدہ تلاوت واجب ہے ان حضرات کی دلیل ایک حدیث ہے جس میں یہ ارشاد ہے کہ سورة حج کو دوسری سورتوں پر یہ فضیلت حاصل ہے کہ اس میں دو سجدہ تلاوت ہیں، امام اعظم (رح) کے نزدیک اس روایت کے ثبوت میں کلام ہے۔ وجاھدُوا فی اللہ حق جھادہٖ جہاد اور مجاہدہ کسی مقصد کی تحصیل میں اپنی پوری کوشش اور طاقت صرف کرنے کو کہتے ہیں اس میں کفار کے ساتھ قتال میں اپنی امکانی طاقت صرف کرنا بھی شامل ہے اور دیگر دینی امور میں محنت و مشقت برداشت کرنا اور امکانی طاقت وقوۃ صرف کرنا بھی داخل ہے، اسی طرح خواہشات نفسانی کے مقابلہ میں کوشش کرنا بھی جہاد میں شامل ہے، امام بگوی وغیرہ نے اس قول کی تائید میں ایک حدیث بھی حضرت جابر بن عبد اللہ سے نقل کی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام کی ایک جماعت جو جہاد کفار کے لئے گئی ہوئی تھی واپس آئی تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا قدِمْتُم خیر مقدم مِن الجھاد الاصغر الی الجھاد الأکبر قال (ای الروای) مجاھدۃ العبد بھواہ رواہ البیھقی وقال ھٰذا اسناد فیہ ضعف یعنی تم لوگ خوب واپس آئے چھوٹے جہاد سے بڑے جہاد کی طرف یعنی اپنے نفس کی خواہشات بےجا کے مقابلہ کا جہاد اب بھی جاری ہے، اس روایت کو بیہقی نے روایت کیا ہے مگر کہا ہے کہ اس کی اسناد ضعیف ہے۔ وما جعل علیکم فی الدین من حرج یعنی اللہ تعالیٰ نے دین کے معاملہ میں تمہارے اوپر کوئی نہیں تنگی رکھی، بعض حضرات نے دین میں تنگی نہ ہونے کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اس دین میں ایسا کوئی گناہ نہیں کہ جو توبہ سے معاف نہ ہوسکے اور عذاب آخرت سے خلاصی کی کوئی صورت نہ نکل سکے، بخلاف پچھلی امتوں کے کہ ان میں بعض گناہ ایسے بھی تھے کہ جو توبہ کرنے سے معاف نہیں ہوتے تھے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ تنگی سے مراد وہ سخت اور شدید احکام ہیں جو بنی اسرائیل پر عائد کئے گئے تھے جن کو قرآن کریم میں اِصرَّ اور اغلال سے تعبیر کیا گیا ہے اس امت پر کوئی ایسا حکم فرض نہیں کیا گیا، بعض حضرات نے فرمایا کہ تنگی سے مراد وہ تنگی ہے کہ انسان جس کو برداشت نہ کرسکے اس دین میں کوئی حکم ایسا نہیں کہ جو فی نفسہٖ ناقابل برداشت ہو، باقی رہی تھوڑی بہت مشقت تو وہ دنیا کے ہر کام میں ہوتی ہے۔ لیکون الرسول شھیداً علیکم (الآیۃ) یعنی آپ محشر میں گواہی دیں گے کہ میں نے اللہ کے احکام اس امت کو پہنچا دئیے تھے اور امت محمدیہ اس کو اقرار کرے گی مگر دوسرے انبیاء جب یہ کہیں گے تو ان کی امتیں مکر جائیں گی اس وقت امت محمدیہ شہادت دے گی کہ بیشک تمام انبیاء نے اپنی اپنی قوم کو اللہ کے احکام پہنچا دئے تھے، دوسری امتوں کی طرف سے ان پر یہ جرح ہوگی، کہ ہمارے زمانہ میں تو تمہارا (یعنی امت محمدیہ) کا وجوہ بھی نہیں تھا تو یہ ہمارے معاملہ میں گواہ کیسے بن سکتے ہیں امت محمدیہ کا ان کی جرح کا جواب یہ ہوگا کہ بیشک ہم موجود نہیں تھے مگر ہم نے یہ بات اپنے رسول محمد ﷺ سے سنی ہے جن کی صداقت میں کوئی شک و شبہ نہیں اس لئے ہم یہ گواہی دے سکتے ہیں تو ان کی شہادت قبول کی جائے گی، یہ مضمون اس حدیث کا ہے جس کو بخاری وغیرہ نے حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا ہے۔ (معارف)
Top