Taiseer-ul-Quran - Al-Hajj : 73
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّ لَوِ اجْتَمَعُوْا لَهٗ١ؕ وَ اِنْ یَّسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لَّا یَسْتَنْقِذُوْهُ مِنْهُ١ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو ! ضُرِبَ : بیان کی جاتی ہے مَثَلٌ : ایک مثال فَاسْتَمِعُوْا : پس تم سنو لَهٗ : اس کو اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَنْ يَّخْلُقُوْا : ہرگز نہ پیدا کرسکیں گے ذُبَابًا : ایک مکھی وَّلَوِ : خواہ اجْتَمَعُوْا : وہ جمع ہوجائیں لَهٗ : اس کے لیے وَاِنْ : اور اگر يَّسْلُبْهُمُ : ان سے چھین لے الذُّبَابُ : مکھی شَيْئًا : کچھ لَّا يَسْتَنْقِذُوْهُ : نہ چھڑا سکیں گے اسے مِنْهُ : اس سے ضَعُفَ : کمزور (بودا ہے) الطَّالِبُ : چاہنے والا وَالْمَطْلُوْبُ : اور جس کو چاہا
لوگو ! تم سے ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے ذرا غور سے سنو۔ جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ اگر سارے بھی اکٹھے ہوجائیں تو ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کرلے جائے تو اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے۔ چاہنے والا 102 بھی ناتواں اور جس کے مدد طلب کی جارہی ہے وہ بھی (ایسا ہی) ناتواں ہے۔
102 اللہ تعالیٰ نے اس مثال میں مکھی کا انتخاب اس لیے فرمایا کہ وہ بہت چھوٹی اور حقیر سے مخلوق ہے۔ جس سے سب لوگوں کو نفرت اور گھن آتی ہے۔ اب جو لوگ اللہ کے علاوہ کسی دوسرے سے اپنی حاجات طلب کرتے ہیں۔ انہوں نے خود اپنے آپ کو کمزور سمجھ کر ہی اپنے معبود سے حاجت طلب کی۔ لہذا اس کمزوری میں تو کوئی شبہ ہی نہ رہا۔ اور جس سے مراد طلب کی جارہی ہے اس کا اپنا یہ حال ہے کہ وہ ایک مکھی جیسی حقیر مخلوق بھی پیدا نہیں کرسکتا۔ بلکہ ان کے سامنے جو نذریں، نیازیں پیش کی جارہی ہیں ان پر مکھی پیٹھ کر اس کا حقیر سا حصہ اڑا لے جائے تو وہ اس سے واپس بھی نہیں لے سکتا۔ پھر یہ کسی ایک معبود کا مسئلہ نہیں سارے معبود مل کر بھی نہ ایک مکھی تک پیدا کرسکتے ہیں اور نہ ہی اس کی چھینی ہوئی چیز اس سے چھڑا سکتے ہیں۔ پھر اس سے بڑھ کر ان کی بےبسی اور کمزوری کیا ہوسکتی ہے ؟ اب اگر یہ مشرک اس ایک بات پر ہی غور کرلیں تو انھیں اپنی حماقتر کا پوری طرح علم ہوسکتا ہے کہ کمزوری اور بےبسی میں ان کے معبود ان سے بھی بڑھ کر ہیں۔ لہذا ان سے حاجات طلب کرنا نہایت احمقانہ بات ہے۔
Top