Tafseer-e-Jalalain - At-Tur : 6
وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِۙ
وَالْبَحْرِ : اور سمندر کی الْمَسْجُوْرِ : جو موجزن ہے
اور ابلتے ہوئے دریا کی
والبحر المسجور مسجور، سجر سے مشتق ہے اسم مفعول کا صیغہ ہے، جو متعدد معنی میں مستعمل ہے، ایک معنی آگ بھڑکانے کے ہیں، بعض مفسرین نے اس جگہ یہنی معنی مراد لئے ہیں، بعض کہتے ہیں کہ اس سے وہ پانی مراد ہے جو زیر عرش ہے جس سے قیامت کے روز بارش نازل ہوگی اس سے مردہ جسم زندہ ہوجائیں یگ، بعض کہتے ہیں اس سے مراد سمندر ہیں ان میں قیامت کے دن آگ بھڑک اٹھے گی، جیسے فرمایا واذا البحار سجرت اور بعض حضرات نے مسجور کے معنی مملوء کے لئے ہیں، امام طبری نے اور صاحب جلالین نے اسی قوم کو اختیار کیا ہے۔ ان عذاب ربک لواقع یہ مذکورہ قسموں کا جواب ہے۔
Top