Tafseer-e-Madani - At-Tur : 6
وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِۙ
وَالْبَحْرِ : اور سمندر کی الْمَسْجُوْرِ : جو موجزن ہے
اور اس جوش مارتے ہوئے سمندر کی
[ 6] بحر مسجور کی قسم اور اس سے مقصود و مراد ؟: سو ارشاد فرمایا گیا " اور قسم ہے اس جوش مارتے سمندر کی "۔ جو آج پانی کی موجوں کی شکل میں جوش مار رہا ہے۔ اور کل قیامت کے روز بھڑکتی ہوئی آگ کی صورت میں جوش مار رہا ہوگا۔ سو سمندر کا یہ عظیم الشان ذخیرہء آب حضرت حق۔ جل مجدہ۔ کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کا ایک عظیم الشان مظہر ہے کہ اسی کی طرف سے اس کو اس طرح روک کر اور بند کرکے رکھا گیا ہے، کہ پانی کا اس قدر ذخیرہ ہونے کے باوجود یہ زمین اور اہل زمین کو غرق نہیں کرتا، جیسا مسند امام احمد (رح) کی روایت میں حضرت عمر ؓ سے مروی ہے کہ سمندر روزانہ تین مرتبہ حق تعالیٰ سے اجازت مانگتا ہے کہ اپنی حدوں کو پھلانگ کر باہر نکل جائے، مگر خدائے پاک اس کو اس سے روک دیتے ہیں، [ ابن کثیر، ابن جریر، مراغی، وغیرہ ] تو " بحر " کے تین معنی ہوئے الامتلاء [ بھرا ہوا ہونا اور جوش مارنا ] " الایقاد " [ بھڑک اٹھنا ] " الکف والمنع " [ رُکا ہوا اور بند ہونا ] اور یہ تینوں معانی یہاں مراد لینا درست ہے اور ہر صورت میں معنی بھی صحیح ہے، اور اس کا ایک عمدہ اور وقیع مطلب بھی بنتا ہے، جیسا کہ ابھی گزرا، رہ گئی یہ بات کہ پانی کا یہ ذخیرہ کس طرح بھڑک سکتا ہے، تو موجودہ سائنسی تحقیقات کی روشنی میں بھی اگر دیکھا جائے تو اس پانی کا اس طرح ہونابرائے خود ایک معجزہ اور قدرت کا ایک عجوبہ ہے، کہ سائنس کا کہنا ہے کہ پانی کی ترکیب آکسیجن اور ہائیڈروجن ان دو مختلف گیسوں سے ہے، جن میں سے ایک بھڑکا دینے والی اور دوسری بھڑک اٹھنے والی ہے، مگر ان دونوں کی ترکیب سے وجود میں آنے والا پانی آگ کو بجھا دینے والا ہے۔ فسبحان اللّٰہ القادر الحکیم جل و علا شانہٗ سو جس دن حضرت حق جل مجدہٗ کی اس عالم رنگ و بو کو نیست و نابود کرکے عالم آخرت کو قائم کرنا اور قیامت کو بپا کرنا منظور ہوگا، اس دن اس کے محض ارادہ و اشارہ ہی سے پانی کی صورت میں موجود ان دونوں گیسوں کا یہ نہایت باریک اور پر حکمت تناسب ختم ہوجائے گا اور اس کی مشیت سے سمندری پانی کے یہ عظیم الشان ذخائر آگ بن جائیں گے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ { واذا البحار سجرت } [ التکویر : 6 پ 30] سو یہ سب کچھ اس یوم عظیم کے آثار و اثرات میں سے ہے۔ والامرللّٰہ جل وعلا، سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top