Tafseer-e-Mazhari - At-Tur : 6
وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِۙ
وَالْبَحْرِ : اور سمندر کی الْمَسْجُوْرِ : جو موجزن ہے
اور ابلتے ہوئے دریا کی
والبحر المسجور . اور بلند چھت (یعنی آسمان) کی قسم اور اَلْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِ : قاموس میں ہے کہ : سجرا التنور : تنور کو گرم کردیا۔ سجر النھر : نہر کو بھر دیا۔ محمد بن کعب اور ضحاک نے کہا : اَلْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِ ‘ وہ سمندر جس کو آگ کی طرح بھڑکایا اور گرم کیا جائے گا ‘ جیسے گرم کیا ہوا تنور۔ حضرت ابن عباس کا بھی یہی قول ہے۔ حضرت ابن عباس کی روایت میں آیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تمام سمندروں کو آگ بنا دے گا جس سے دوزخ کی آگ میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ بیہقی نے حضرت ابن عمر کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سوائے مجاہد اور حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے کے اور کوئی شخص سمندر میں سفر نہ کرے کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے یا (فرمایا) آگ کے نیچے سمندر ہے۔ حضرت یعلی بن امیہ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سمندر جہنم ہے۔ ابو الشیخ نے العظمۃ میں اور بیہقی نے بطریق سعید بن مسیّب بیان کیا ہے کہ حضرت علی ؓ بن ابی طالب نے فرمایا : میں نے فلاں شخص سے زیادہ کسی یہودی کو سچا نہیں دیکھا ‘ اس نے (مجھ سے) کہا تھا کہ اللہ کی عظیم ترین آگ سمندر ہے (یعنی سمندر عظیم ترین آگ بن جائے گا) جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ اس میں سورج اور چاند اور ستاروں کو جمع کر دے گا (یعنی سب کو سمندر میں پھینک دے گا) پھر پچھوا ہوا بھیج کر اس کو بھڑکائے گا ‘ اس طرح سارا سمندر جہنم کی آگ بن جائے گا۔ کلبی نے کہا : مَسْجُوْرکا معنی ہے بھرا ہوا ‘ عرب کہتے ہیں : سجرت الاناءَ : میں نے برتن بھر دیا۔ حسن ‘ قتادہ اور ابو العالیہ نے مَسْجُوْر کا ترجمہ کیا : ” خشک “ جس کا پانی سوکھ جائے گا۔ ربیع بن انس نے کہا : شیریں اور شور کا مخلوط (یعنی میٹھا اور نمکین سمندر سب مخلوط ہوجائیں گے ‘ اسی مجموعے کو بحر مسجور کہا گیا ہے) ۔ ضحاک نے بحوالہ نزال بن سبرہ بیان کیا کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا : بحر مسجور عرش کے نیچے ایک سمندر ہے ‘ اس کی گہرائی اتنی ہے جتنا سات آسمانوں کا سات زمینوں سے فاصلہ۔ اس میں گاڑھا پانی بھرا ہوا ہے۔ اس سمندر کو بحر حیوان (بحر حیات) کہا جا ا ہے۔ پہلا صور پھینکا جانے کے بعد چالیس صبح اس سے مخلوق پر بارش ہوگی ‘ جس سے لوگ اپنی اپنی قبروں میں (غلّہ کے دانوں کی طرح) اگیں گے۔ مقاتل کا بھی یہی قول ہے۔
Top