Al-Qurtubi - At-Tur : 6
وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِۙ
وَالْبَحْرِ : اور سمندر کی الْمَسْجُوْرِ : جو موجزن ہے
اور ابلتے ہوئے دریا کی
والبحر المسجود، مجاہد نے کہا : مراد روشن کیا گیا ہے (3) ۔ حدیث میں آیا، ، سمندر کو قیامت کے روز گرم کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ آگ ہوجائے گا، ، (4) ۔ قتادہ نے کہا : اس کا معنی بھرا ہوا ہے۔ نحویوں نے نمربن ثواب کا شعر پڑھا : اذا شاء طالع مسجود تری حولھا النبع والسا سما (5) جب وہ چاہتا ہے وہ بھرے ہوئے چشمے پر جاپہنچتا ہے تو اس چشمہ کے گرد نبع اور سماسم کے درخت اگے ہوئے دیکھے گا۔ شاعر پہاڑی بکرے کا ارادہ کرتا ہے جو ایسے چشمے پر وارد ہوتا ہے جو پانی سے بھرا ہوا ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ وہ آگ سے بھرا ہوا ہو۔ تو یہ پہلے قول کی طرح ہوگا۔ ضحاک، ثمر بن عطیہ، محمد بن کعب اور اخفش نے اسی طرح کہا ہے وہ گرم چولہا ہوگا جس طرح روشن تنور ہوتا ہے اس معنی میں یہ قول کیا جاتا ہے کہ مسعر، مسجر ہے اس تاویل کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : واذا البحار سجرت، (التکویر) جب سمندروں کو روشن کیا جائے گا۔ یہ جملہ بولتے ہیں : سجرے النور اسجرہ سجرا میں نے تنور کو گرم کیا۔ سعید بن مسیب نے کہا : حضرت علی شیر خدا ؓ نے ایک یہودی سے فرمایا جہنم کہاں ہے ؟ اس نے جواب دیا : سمندر میں (6) ۔ فرمایا : میں تجھے سچا خیال کرتا ہوں اور یہ آیت تلاوت کی والبحر المسجود، واذا لبحار سجرت ،۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سمندر سے وضو نہیں کرتے تھے کیونکہ یہ جہنم کا ایک طبق ہے۔ کعب نے کہا : قیامت کے روزسمندر کو گرم کیا جائے گا تو جہنم کی آگ میں اضافہ ہوجائے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : مسجور اس سمندر کو کہتے ہیں جس کا پانی ختم ہوچکا ہو : یہ ابوالعالیہ کا قول ہے عطیہ اور ذورمہ شاعر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ ایک لونڈی پانی لانے کے لئے نکلی اس نے کہا : ان الحوض مسجود حوض خالی ہے۔ ابن ابی دائود نے کہا : ذی رمہ کی کوئی رویت نہیں مگر یہی رویت ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مسجود کا معنی ہے جس کو کھول دیا گیا ہو، اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے : واذا البحار فجرت، (الانفطار) زمین اس کا پانی چوس لے گی تو اس میں پانی نہیں رہے گا۔ ایک قول ہے جو حضرت علی شیر خدا اور عکرمہ سے مروی ہے ابو مکین نے کہا : میں نے عکرمہ سے بحر مسجود کے بارے میں پوچھا تو جواب دیا عرش کے نیچے سمندر ہے۔ حضرت علی شیر خدا نے کہا : یہ عرش کے نیچے ہے جس میں گاڑھا پانی ہے (1) ۔ اس کو بحر حیوان کہتے ہیں جس سے بندے نفحہ اولی کے بعد چالیس دن تک نیچے اترتے رہیں گے تو وہ اپنی قبروں میں جنم لیں گے۔ ربیع بن انس نے کہا : مسجور سے مراد ہے جس میں میٹھا نمک کے ساتھ ملا ہوا ہو۔ میں کہتا ہوں : فجرت کا معنی تاویلوں میں سے ایک میں اس طرف لوٹتا ہے یعنی اس کا میٹھا اس کے نمکین میں ملایا جائے گا (2) ۔ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ علی ابن ابی طلحہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ مسجور کا معنی محبوس ہے۔
Top