Tafseer-e-Jalalain - Nooh : 47
لَوْ خَرَجُوْا فِیْكُمْ مَّا زَادُوْكُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّ لَاۡاَوْضَعُوْا خِلٰلَكُمْ یَبْغُوْنَكُمُ الْفِتْنَةَ١ۚ وَ فِیْكُمْ سَمّٰعُوْنَ لَهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
لَوْ : اگر خَرَجُوْا : وہ نکلتے فِيْكُمْ : تم میں مَّا : نہ زَادُوْكُمْ : تمہیں بڑھاتے اِلَّا : مگر (سوائے) خَبَالًا : خرابی وَّ : اور لَا۟اَوْضَعُوْا : دوڑے پھرتے خِلٰلَكُمْ : تمہارے درمیان يَبْغُوْنَكُمُ : تمہارے لیے چاہتے ہیں الْفِتْنَةَ : بگاڑ وَفِيْكُمْ : اور تم میں سَمّٰعُوْنَ : سننے والے (جاسوس) لَهُمْ : ان کے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : خوب جانتا ہے بِالظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو
اگر نکلتے46 تم میں تو کچھ نہ بڑھاتے تمہارے لیے مگر خرابی اور گھوڑے دوڑاتے تمہارے اندر بگاڑ کروانے کی تلاش میں اور تم میں بعضے جاسوس ہیں ان کے اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو
46:“ خبالاً ” یعنی فساد اور خرابی “ وَلَاَوْضَعُوْا ”۔ لا نافیہ نہیں بلکہ لام ابتدائیہ برائے تاکید ہے۔ “ یَبْغُوْنَ ”“ اَوْضَعُوْا ” کی ضمیر سے حال ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر یہ منافقین تمہارے ساتھ جہاد میں شریک ہوتے تو تمہیں فائدہ پہنچانے کی بجائے اپنی شرارتوں سے فساد اور خرابی ہی بپا کرتے اور چغلی کے ذریعے تمہارے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے۔ عین “ و لاسرعوا فیکم و ساروا بینکم بالقاء النمیمة ” (خازن ج 3 ص 104) ۔ “ وَ فِیْکُمْ سَمّٰعُوْنَ لَھُمْ ” یعنی کچھ منافقین تم میں رہ کر اپنے اکابر اور سرداروں کے لیے جاسوسی کا کام کرتے ہیں اور تمہارے پوشیدہ راز ان تک پہنچاتے ہیں۔
Top