Jawahir-ul-Quran - Yunus : 17
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الْمُجْرِمُوْنَ
فَمَنْ : سو کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلائے بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتوں کو اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع)
پھر اس سے بڑا ظالم کون30 جو باندھے اللہ پر بہتان یا جھٹلائے اس کی آیتوں کو بیشک بھلا نہیں ہوتا گناہ گاروں کا
30: یہ زجر ہے۔ فاء تفریعیہ ہے یعنی جب دلائل عقلیہ قاہرہ سے شرک کی نفی اور ممانعت ثابت ہوگئی تو اس کے بعد بھی جو شخص شرک نہ چھوڑے اس سے بڑا ظالم کون ہوسکتا ہے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ پر افترء کرتا ہے۔ یعنی ایک طرف تو شرک کرتا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہتا ہے کہ اللہ اس کے فعل سے خوش ہے اور اللہ نے اپنے برگزیدہ بندوں کو پکارنے کی اجازت دی ہے ایسا شخص یا وہ جو قرآن کے من جانب اللہ ہونے اور دلائل توحید کو جھٹلاتا ہے ان سے بڑھ کر دنیا میں کون ظالم ہوسکتا ہے۔ “ یعنی فزعم ان له شریکا و ولدا کذب بایاته یعن جحد بکون القراٰن من عندالله وانکر دلائل التوحید ” (معالم و خازن ج 3 ص 180) ۔ استفہام انکاری ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان سے بڑا ظالم کوئی نہیں “ استفھام بمعنی الجحد اي لا احد اظلم ممن افتري الخ ” (قرطبی) ۔
Top