Madarik-ut-Tanzil - Yunus : 17
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الْمُجْرِمُوْنَ
فَمَنْ : سو کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلائے بِاٰيٰتِهٖ : اس کی آیتوں کو اِنَّهٗ : بیشک وہ لَا يُفْلِحُ : فلاح نہیں پاتے الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع)
تو اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر چھوٹ افترا کرے اور اس کی آیتوں کو جھٹلائے۔ بیشک گنہگار فلاح نہیں بائیں گے۔
17: فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا (اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹا بہتان باندھے) نمبر 1۔ افتراء سے یہاں اللہ تعالیٰ کا شریکوں والا اور اولاد والا ہونا مراد ہو۔ نمبر 2۔ آپ کی طرف افتراء کی جو نسبت انہوں نے کی اس سے بچنا مقصود ہو۔ اَوْ کَذَّبَ بِاٰ یٰتِہٖ (یا اسکی آیات کی تکذیب کرے) آیات سے قرآن مراد ہے۔ مسئلہ : اس میں وضاحت کردی کہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا اور اسکی آیات کو جھٹلانیوالادونوں کفر میں برابر ہیں۔ اِنَّہٗ لَا یُفْلِحُ الْمُجْرِمُوْنَ (بلاشبہ ایسے مجرموں کو کبھی فلاح میسر نہیں آتی)
Top