Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 33
وَ قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ الْاٰخِرَةِ وَ اَتْرَفْنٰهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۙ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۙ یَاْكُلُ مِمَّا تَاْكُلُوْنَ مِنْهُ وَ یَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُوْنَ۪ۙ
وَقَالَ : اور کہا الْمَلَاُ : سرداروں مِنْ قَوْمِهِ : اس کی قوم کے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا وَكَذَّبُوْا : اور جھٹلایا بِلِقَآءِ : حاضری کو الْاٰخِرَةِ : آخرت وَاَتْرَفْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں عیش دیا فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی مَا ھٰذَآ : یہ نہیں اِلَّا : مگر بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُكُمْ : تمہیں جیسا يَاْكُلُ : وہ کھاتا ہے مِمَّا : اس سے جو تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو مِنْهُ : اس سے وَيَشْرَبُ : اور پیتا ہے مِمَّا : اس سے جو تَشْرَبُوْنَ : تم پیتے ہو
اور بولے سردار اس کی قوم کے32 جو کافر تھے اور جھٹلاتے تھے آخرت کی ملاقات کو اور آرام دیا تھا ان کو ہم نے دنیا کی زندگی میں اور کچھ نہیں یہ ایک آدمی ہے33 جیسے تم، کھاتا ہے جس قسم سے تم کھاتے ہو اور پیتا ہے جس قسم سے تم پیتے ہو
32:۔ ” وَ قَالَ الْمَلَاُ الخ “ حضرت ہود (علیہ السلام) کی دعوت کے جواب میں ان کی قوم کے مشرکین نے وہی کچھ کہا جو دعوت نوح (علیہ السلام) کے جواب میں ان کی قوم کے رؤسا کہہ چکے تھے۔ ” اَلَّذِیْنَ کَفَرُوْا الخ “ وہ توحید کے بھی منکر تھے اور قیامت کے بھی۔ ” وَ اَتْرَفْنٰھُمْ الخ “ ہم نے ان کو دنیوی انعامات سے مالا مال کر رکھا تھا۔ یعنی نعمنا ھم و وسعنا علیھم فی الحیاۃ الدنیا (خازن ص 37) ۔ ہم نے ان کو دنیا میں انعام و اکرام سے نوازا مگر انہوں نے ہمارے پیغام توحید کا سختی سے مقابلہ کیا اور ضد وعناد سے اس کا انکار کیا۔ 33:۔ ” مَاھٰذَا الخ “ روساء مشرکین نے عوام سے کہا یہ پیغمبر تو تم جیسا بشر ہی ہے تمہاری طرح کھاتا پیتا ہے اس میں نبی ہونے کی کونسی خصوصیت ہے جس طرح تم کھانے پینے کے محتاج ہو اسی طرح وہ بھی محتاج ہے۔ فلا فضل لہ علیکم لانہ محتاج الی الطعام والشراب کانتم (قرطبی ج 12 ص 121) ان کا خیال تھا کہ پیغمبر تو فرشتہ ہونا چاہئے جو کھانے پینے اور دیگر حوائج بشریہ سے بےنیاز ہو۔ ” وَ لَئِنْ اَطَعْتُمْ الخ “ جب ہود (علیہ السلام) کو تم پر کوئی فضیلت حاصل نہیں بلکہ وہ بھی تم جیسا ایک بشر ہی ہے تو اگر تم اس کی بات مان کر اپنے معبودوں کی عبادت اور حاجات میں انہیں پکارنا چھوڑ دو گے تو بہت بڑے خسارے میں رہو گے اور پھر اپنے جیسے بشر کی پیروی کرنے اور اس کو اپنا متبوع ومطاع مان لینے میں تمہاری ذلت اور توہین ہے یرید لمغبونون بترککم الھتکم و اتباعکم ایاہ عن غیر فضیلۃ لہ علیکم (قرطبی ج 2 ص 122) لخسرون عولکم و مغبونون فی اراء کم حیث اذللتم انفسکم (ابو السعود ج 6 ص 287) ۔
Top