Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 33
وَ قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ الْاٰخِرَةِ وَ اَتْرَفْنٰهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۙ مَا هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۙ یَاْكُلُ مِمَّا تَاْكُلُوْنَ مِنْهُ وَ یَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُوْنَ۪ۙ
وَقَالَ : اور کہا الْمَلَاُ : سرداروں مِنْ قَوْمِهِ : اس کی قوم کے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا وَكَذَّبُوْا : اور جھٹلایا بِلِقَآءِ : حاضری کو الْاٰخِرَةِ : آخرت وَاَتْرَفْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں عیش دیا فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی مَا ھٰذَآ : یہ نہیں اِلَّا : مگر بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُكُمْ : تمہیں جیسا يَاْكُلُ : وہ کھاتا ہے مِمَّا : اس سے جو تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو مِنْهُ : اس سے وَيَشْرَبُ : اور پیتا ہے مِمَّا : اس سے جو تَشْرَبُوْنَ : تم پیتے ہو
اور اس کی قوم کے اعیان نے، جنہوں نے کفر کیا اور آخرت کی پیشی کو جھٹلایا اور ان کو ہم نے دنیا کی زندگی میں رفاہیت دے رکھی تھی، کہا کہ یہ تو بس تمہارے ہی مانند ایک بشر ہے۔ وہی کھاتا ہے جو تم کھاتے ہو اور وہی پیتا ہے جو تم پیتے ہو
متکبرین کے استکساری ملا کی وضاحت آیت 24 کے تحت گزر چکی ہے۔ یہاں ان متکربین کی بعض ایسی صفات بیان ہوئی ہیں جن سے ان کے طغیان اور رعونت کے اصل سبب پر روشنی پڑتی ہے۔ ان میں سے پہلی چیز یہ ہے کہ یہ لوگ آخرت اور آخرت میں خدا کے آگے پیشی کے منکر و مکذب تھے۔ دوسری چیز یہ ہے کہ ان کو دنیا میں جو رفاہیت و خوش حالی حاصل ہوئی ان کے لئے فتنہ بن گئی۔ انہوں نے سمجھا کہ ان کی یہ دنیاوی کامیابیاں ان کے عمل اور عقیدہ کی صحت کی دلیل میں، آخرت اول تو ہے ہی نہیں اور اگر ہے تو جو کچھ ان کو یہاں حاصل ہے کوئی وجہ نہیں کہ وہ آخرت میں اس سے محروم ہوجائیں۔ اس دولت و رفاہیت کے سبب سے وہ اپنے اوپر کسی کی برتری تسلیم کرنے پر تیار نہ تھے اور وہ بھی ایک ایسے شخص کی برتری جس کو ان کی طرح مال و جاہ حاصل نہیں تھا ! اپنے اس غرور پر انہوں نے یوں پردہ ڈالنے کی کوشش کی کہ اگر خدا کسی کو ہماری رہنمائی کے لئے بھجنے والا ہی ہوتا تو کسی مافوق بشر ہستی کو بھیجتا۔ ہمارے ہی جیسے ایک بشر کو رسول بنانے کے کیا معنی !
Top