Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 46
حَتّٰۤى اِذَاۤ اَخَذْنَا مُتْرَفِیْهِمْ بِالْعَذَابِ اِذَا هُمْ یَجْئَرُوْنَؕ
حَتّيٰٓ اِذَآ : یہاں تک کہ جب اَخَذْنَا : ہم نے پکڑا مُتْرَفِيْهِمْ : ان کے خوشحال لوگ بِالْعَذَابِ : عذاب میں اِذَا هُمْ : اس وقت وہ يَجْئَرُوْنَ : فریاد کرنے لگے
یہاں تک56 کہ جب پکڑیں گے ہم ان کے آسودہ لوگوں کو آفت میں تبہی وہ لگیں گے چلانے
56:۔ ” حَتّی اذا الخ “ یہاں سے لے کر ” اِذَا ھُمْ فِیهِ مُبْلِسُوْنَ “ تک تخویفیں شکوے اور زجریں ہیں۔ ” حَتّٰی اِذَا اخَذَنَا الخ “ یہ تخویف دنیوی اور ماقبل کے لیے غایت ہے یہ مشرکین مسلسل غفلت میں ڈوبے رہیں گے یہاں تک کہ ہم ان کے رئیسوں اور سرداروں کو رسوا کن عذاب میں مبتلا کردیں گے اس وقت ان کی آنکھیں کھلیں گی اور وہ دوریں گے اور عاجزی وزاری کریں گے مگر اس وقت اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے عذاب سے یوم بدر میں قتل اور قید و بند کا عذاب مراد ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ اور دیگر ائمہ سے منقول ہے۔ والمراد بالعذاب ما اصابھم یوم بدر من القتل والاسر کما روی عن ابن عباس و مجاھد وابن جبیر وقتادۃ و قد قتل و اسر فی ذالک الیوم کثیر من صنادیدھم ورساءھم (روح ج 18 ص 47) ۔
Top