Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 43
قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰۤى اَلْقُوْا مَاۤ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَ
قَالَ : کہا لَهُمْ : ان سے مُّوْسٰٓي : موسیٰ اَلْقُوْا : تم ڈالو مَآ : جو اَنْتُمْ : تم مُّلْقُوْنَ : ڈالنے والے
کہا ان کو23 موسیٰ نے ڈالو جو تم ڈالتے ہو
23:۔ مقابلے کے لیے جب موسیٰ (علیہ السلام) اور جادوگر آمنے سامنے ہوئے تو موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں سے فرمایا جو کچھ لائے ہو میدان میں ڈالو ” فالقوا حبالھم وعصیھم الخ “ چناچہ انہوں نے اپنی لاٹھیاں اور رسیاں میدان میں ڈالدیں تو وہ سانپوں کی طرح حرکت کرنے لگیں۔ دیکھنے والوں کو ایسا محسوس ہورہا تھا کہ سارا میدان سانپوں سے بھر گیا ہے جادوگروں نے اپنی لاٹھیاں اور رسیاں پھینکتے وقت فرعون کی عزت اور اس کے غلبہ و سلطان کی قسم کھائی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اپنی مہارت فن پر اس قدر اعتماد تھا کہ وہ اپنی کامیابی یقینی سمجھتے تھے۔ ” فالقی موسیٰ عصاہ “ اب موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی لاٹھی ڈالدی جو زمین پر گرتے ہی ایک بہت بڑے اژدہا کی صورت میں منقلب ہوگئی جس نے جادوگروں کے تمام سنپولوں کو ہڑپ کرلیا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم سے لاٹھی پھینکی تھی جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے۔ ” فاوحینا الی موسیٰ ان الق عصاک “۔
Top