Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 43
قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰۤى اَلْقُوْا مَاۤ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَ
قَالَ : کہا لَهُمْ : ان سے مُّوْسٰٓي : موسیٰ اَلْقُوْا : تم ڈالو مَآ : جو اَنْتُمْ : تم مُّلْقُوْنَ : ڈالنے والے
حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا، پھینکو جو تم پھینکنے والے ہو
قَالَ لَھُمْ مُّوْسٰٓی اَلْقُوْا مَـآ اَنْـتُمْ مُّلْقُوْنَ ۔ فَاَلْقَوْا حِبَالَھُمْ وَعِصِیَّـھُمْ وَقَالُوْا بِعِزَّۃِ فِرْعَوْنَ اِنَّا لَنَحْنُ الْغٰلِبُوْنَ ۔ (الشعرآء : 43، 44) (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا، پھینکو جو تم پھینکنے والے ہو۔ انھوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لاٹھیاں پھینک دیں اور بولے ناموسِ فرعون کی قسم ہم ہی غالب رہنے والے ہیں۔ ) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ساحر میدانِ مقابلہ میں میدانِ مقابلہ میں جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ساحرانِ مصر کا آمنا سامنا ہوا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا کہ تم جو اپنا ہنر دکھانا چاہتے ہو، دکھائو۔ وہ اپنے ساتھ رسیاں اور لاٹھیاں لے کر آئے تھے وہ انھوں نے پانسہ کے تیروں کی طرح پھینکیں اور انھیں چونکہ اپنی مہارت پر ناز اور اپنی فتح کا یقین تھا اس لیے انھوں نے فرعون کی عزت یعنی اس کی ناموس اور جلال کی قسم کھاتے ہوئے کہا کہ آج ہم ہی غالب رہیں گے۔ اہل مصر چونکہ فرعون کو دیوتا سمجھتے تھے اس لیے ہر اہم کام کرنے سے پہلے اس کے نام کی قسم کھاتے تھے۔ جادوگروں نے جب اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں تو سورة الاعراف سے معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے لوگوں کی آنکھوں کو جادو سے مسحور کردیا اور سب دہشت زدہ ہو کے رہ گئے۔ اور سورة طٰہٰ میں فرمایا گیا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو یوں محسوس ہوا کہ جادوگروں کی رسیاں اور لاٹھیاں دوڑی چلی آرہی ہیں تو آپ ( علیہ السلام) کے دل میں بھی خدشہ سا محسوس ہوا۔ تب پروردگار نے فرمایا، مت ڈرو، بیشک تم ہی سربلند رہو گے، کیونکہ کبھی بھی کوئی جادو معجزے پر غالب نہیں آسکتا۔
Top