Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 71
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب هٰذَا : یہ الْوَعْدُ : وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
اور کہتے ہیں62 کب ہوگا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو
62:۔ یہ دوسرا شکوی ہے۔ مشرکین بطور استہزاء و تخفیف کہتے وہ عذاب کہاں ہے جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو ہم تمہیں نہیں مانتے صاف انکار کرتے ہیں پھر وہ عذاب کیوں نہیں آتا۔ قل عسی ان یکون الخ، یہ جواب شکوی ہے۔ فرمایا اتنی عجلت مت کرو، صبر کرو، جس عذاب سے تمہیں ڈرایا گیا ہے وہ قریب آپہنچا ہے۔ ردف لکم ای تبع والمراد بہ ھنا لحق و وصل وھو مما یتعدی بنفسہ وباللم کنصح (روح ج 20 ص 16) ۔ اور عذاب سے یوم بدر کا عذاب مراد ہے۔ (روح وغیرہ) ۔ عسی اور اسی طرح لعل اور سوف شاہوں کے کلام میں امید و شک کے لیے نہیں بلکہ حتمی وعد و وعید کے لیے ہوتے ہیں۔ ان عسی ولعل فی وعد الملوک ووعیدھم یدلان علی صدق الامر وانما یعنون بذلک اظھار وقارھم وانھم لا یعجلون بالانتقام لوثوقہم بان عدوھم لا یفوتہم فعلی ذلک جری وعد اللہ ووعیدہ (کبیر ج 6 ص 579) ۔
Top