Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 71
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب هٰذَا : یہ الْوَعْدُ : وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
اور یہ (منکرین قیامت) کہتے ہیں کہ وہ وعدہ (کا دن) کب آئے گا ؟ اگر تم سچے ہو تو بتاؤ
منکرین نے کہا تو یہی کہ جس چیز کا تم وعدہ دیتے رہے ہو وہ کب پورا ہوگا ؟ 71۔ ادھر یہ حالت ہے جس کا تذکرہ اوپر کیا گیا اور ادھر تقاضا ہو رہا ہے کہ اے رسول ! جس چیز کا تو ہم کو بار بار وعدہ دے رہا ہے اس کو تو لے کیوں نہیں آتا ؟ ہاں ! ہاں ! جلد لا اس کو اگر تو سچوں سے ہے ، ذرا غور کیجئے کہ جہالت کیا چیز ہے اور علم کا تقاضا کیا ہے ؟ اگر جہالت اپنے جہل سے باز نہیں آسکتی تو علم اپنے تقاضے سے کیسے رک سکتا ہے ۔ جاہل قوم سراسر اپنا نقصان کر رہی ہے اور نبی اعظم وآخر ﷺ ہیں کہ انکے نقصان پر ہلکان ہوتے جا رہے ہیں اور قوم اپنی جہالت کے باعث رسول اللہ ﷺ سے استہزاء اور مذاقا اس عذاب کا تقاضا کر رہی ہے کہ ہم نے تو آپ ﷺ کی بات کو روک دیا ہے اور آپ ﷺ کو نیچا دکھانے کے لئے اپنی تدبیروں میں بھی کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی پھر بھی ہم پر کوئی عذاب وذاب تو نہیں آیا مگر آپ سچے ہیں تو پھر اس کو لے کیوں نہیں آتے ؟
Top