Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 87
وَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ وَ كُلٌّ اَتَوْهُ دٰخِرِیْنَ
وَ يَوْمَ : جس دن يُنْفَخُ : پھونک ماری جائے گی فِي الصُّوْرِ : صور میں فَفَزِعَ : تو گھبرا جائیگا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوا مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ : اللہ چاہے وَكُلٌّ : اور سب اَتَوْهُ : اس کے آگے آئیں گے دٰخِرِيْنَ : عاجز ہو کر
اور جس دن پھونکی جائے گی صور74 تو گھبرا جائے جو کوئی ہے آسمان میں اور جو کوئی ہے زمین میں مگر جس کو اللہ چاہے اور سب چلے آئیں اس کے آگے عاجزی سے
74:۔ یہ تخویف اخروی ہے۔ یہاں نفخہ سے اکثر کے نزیدک نفخہ اولی مراد ہے یعنی جب پہلی بار صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان کی ساری مخلوق گھبرا اٹھے گی البتہ جن کے دلوں کو اللہ نے مضبوط رکھا وہ اس گھبراہٹ سے محفوظ رہیں گے۔ مثلاً جبریل، میکائیل، اسرافیل اور ملک الموت (علیہم السلام) (کبیر، مدارک وغیرہ) نفخات کی تعداد میں علماء کا اختلاف ہے دو ، تین اور چار کے اقوال موجود ہیں۔ ان میں زیادہ تر لوگ اس طرف گئے ہیں کہ نفخہ دو بار ہوگا ایک پہلا نفخہ جس سے ساری مخلوق ہلاک ہوجائے گی اس کا ذکر زیر تفسیر آیت کے علاوہ ایک دوسری آیت میں اس طرح آیا ہے۔ ونفخ فی الصور فصعق من فی السموت و من فی الارض الخ (زمر رکوع 7) ۔ اس سے معلوم ہوا کہ نفخہ فزع اور نفخہ صعق دونوں ایک ہی ہیں۔ دوسرا نفخہ وہ ہے جس کے بعد تمام لوگ زندہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے۔ چناچہ نفخہ صعق کے ذکر کے بعد اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ثم نفخ فیہ اخری فاذا ھہم قیام ینظرون۔ امام قاضی عیاض فرماتے ہیں نفخات تین ہیں۔ نفخہ اولی یعنی نفخہ صعق، نفخہ ثانیہ یعنی نفخہ بعث، یہ دونوں آیت فنفخ فی الصور فصعق الخ میں مذکور ہیں اور نفخہ ثالثہ یعنی نفخہ فزع یہ زیر تفسیر آیت میں مذکور ہے۔ واللہ اعلم (روح) ۔
Top