Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 26
فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ١ۘ وَ قَالَ اِنِّیْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّیْ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
فَاٰمَنَ : پس ایمان لایا لَهٗ : اس پر لُوْطٌ : لوط وَقَالَ : اور اس نے کہا اِنِّىْ : بیشک میں مُهَاجِرٌ : ہجرت کرنیوالا اِلٰى رَبِّيْ : اپنے رب کی طرف اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ الْعَزِيْزُ : زبردست غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
پھر مان لیا اس کو لوط نے22 اور وہ بولا میں تو وطن چھوڑتا ہوں اپنے رب کی طرف بیشک وہ ہی ہے زبردست حکمت والا
22:۔ لوط (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بھائی ہاران بن تارح کے بیٹے تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) کی نبوت پر بلا تامل ایمان لے آئے اور ان کی تمام باتوں کی تصدیق کی۔ وقال انی مہاجر الخ الی ربی ای الی الجہۃ التی امرنی ربی بالہجرۃ الیھا (روح ج 20 ص 152) ۔ یعنی میں اللہ کے حکم کے مطابق ہجرت کر رہا ہوں۔ جہاں جانے کا حکم ہوگا وہاں جا رہا ہوں۔ اس ہجرت میں لوط (علیہ السلام) اور آپ کی بیوی سارہ آپ کے ساتھ تھیں آپ نے کو ثی سے حران اور پھر حران سے ملک شام کی طرف ہجرت کی اور فلسطین کے ایک شہر میں قیام پذیر ہوئے (روح وغیرہ) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مسئلہ توحید کی خاطر مشرکین کی ایذاؤں کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑ دیا اور ہجرت کر کے ارض شام میں چلے گئے۔ اے ایمان والو ! تم بھی تیار رہو تمہیں بھی اپنے دین و ایمان اور توحید کی خاطر ہجرت کرنا پڑے گی۔
Top