Tafseer-e-Madani - Al-Ankaboot : 26
فَاٰمَنَ لَهٗ لُوْطٌ١ۘ وَ قَالَ اِنِّیْ مُهَاجِرٌ اِلٰى رَبِّیْ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
فَاٰمَنَ : پس ایمان لایا لَهٗ : اس پر لُوْطٌ : لوط وَقَالَ : اور اس نے کہا اِنِّىْ : بیشک میں مُهَاجِرٌ : ہجرت کرنیوالا اِلٰى رَبِّيْ : اپنے رب کی طرف اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ الْعَزِيْزُ : زبردست غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
سو اس سب کے باوجود صرف لوط ہی آپ پر ایمان لائے باقی کسی کو اس کی توفیق نہ ہوئی اور ابراہیم نے کہا میں ہجرت کرتا ہوں اپنے رب کی طرف بیشک وہی ہے سب پر غالب نہایت ہی حکمت والا
29 حضرت ابراہیم کا اعلان ہجرت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " حضرت ابراہیم نے کہا کہ میں ہجرت کرتا ہوں اپنے رب کی طرف۔ بیشک وہی ہے سب پر غالب نہایت حکمت والا "۔ سو یہ حضرت ابراہیم کا اپنے رب کی طرف ہجرت کا اعلان تھا۔ سو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں یعنی میں وہاں جا رہا ہوں جہاں اپنے رب کے حکم کے مطابق خود بھی زندگی گزار سکوں اور دوسروں کو بھی اس کی دعوت دے سکوں یعنی جہاں اس دعوت کا خاص اثر اور فائدہ ظاہر ہو سکے۔ چناچہ آپ نے اس کے مطابق عراق سے فلسطین و شام کی طرف ہجرت فرمائی جو اس زمانے میں ایک ہی علاقہ شمار ہوتا تھا۔ سو حضرت ابراہیم نے جب دیکھا کہ یہ لوگ اب ماننے والے نہیں بلکہ ماننے اور قبول کرنے کی بجائے الٹا یہ ان کی جان لینے کی کوشش میں لگ گئے ہیں تو آپ نے ہجرت کا اعلان فرما دیا۔ بہرکیف آپ نے جب دیکھا کہ یہ ظالم اور بدبخت قوم حق کو ماننے اور قبول کرنے والی نہیں بلکہ یہ لوگ میرے قتل اور تحریق کے درپے ہیں۔ اس لیے اب ان کے انذار کا کوئی فائدہ نہیں۔ لہذا آپ نے اس بات کا عزم اور ارادہ فرمایا کہ اب میں ان کو چھوڑ کر اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں۔
Top