Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 38
وَ قَالَ الَّذِیْۤ اٰمَنَ یٰقَوْمِ اتَّبِعُوْنِ اَهْدِكُمْ سَبِیْلَ الرَّشَادِۚ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْٓ : وہ جو اٰمَنَ : ایمان لے آیا تھا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اتَّبِعُوْنِ : تم پیروی کرو اَهْدِكُمْ : میں تمہیں راہ دکھاؤں گا سَبِيْلَ الرَّشَادِ : راستہ ۔ بھلائی
اور کہا46 اسی ایماندار نے اے قوم راہ چلو میری اور پہنچا دوں تم کو نیکی کی راہ پر
46:۔ ” وقال الذی اٰمن “ مرد مومن نے کہا : میرے بھائیو ! میری بات مان لو، میں تمہیں ٹھیک اور سیدھی راہ تبا رہا ہوں۔ ” یا قوم “ میری قوم ! یہ دنیا کی زندگی تو محض چند روزہ نفع کی چیز ہے اور دائمی گھر اور ہمیشہ رہنے کی جگہ تو دار آخرت ہے، اس لیے تم دنیا کے چند روزہ اور فانی منافع کی خاطر آخرت کی دائمی خوشحال زندگی کو قربان نہ کرو۔ آخرت کی دائمی زندگی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تم موسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لے آؤ اور نیک کام کرو۔ ” من عمل سیئۃ “ جو شخص برے کام کرے گا۔ اس کو اس کے گناہوں سے زیادہ سزا نہیں ملے گی، لیکن جس مرد یا عورت نے ایمان لا کر نیک کام کیے۔ اللہ کی توحید کو اور تمام بنیادی عقائد کو مانا اور اس کے مطابق اعمال صالحہ بجا لائے تو وہ جنت میں داخل ہوں گے اور وہاں انہیں ہر نعمت محض اللہ کے فض (رح) سے بلا حساب اور ناپ تول کے بغیر ملے گی۔ جنت میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو ہمارے اعمال سے کوئی نسبت نہ ہوگی، اعمال کے مقابلے میں نعیم جنت کئی گنا زیادہ ہوں گی۔ ای بغیر تقدیر و موازنۃ بالعمل بل اضعافا مضاعفۃ فضلا من الللہ عز و جل ورحمۃ (ابو السعود ج 7 ص 325) ۔
Top