Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 28
وَ جَعَلَهَا كَلِمَةًۢ بَاقِیَةً فِیْ عَقِبِهٖ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَجَعَلَهَا : اور اس نے بنادیا اس کو كَلِمَةًۢ بَاقِيَةً : ایک بات باقی رہنے والی فِيْ : میں عَقِبِهٖ : اس کی اولاد میں۔ اس کے پیچھے لَعَلَّهُمْ : شاید کہ وہ يَرْجِعُوْنَ : وہ لوٹ آئیں
اور یہی بات19 پیچھے چھوڑ گیا اپنی اولاد میں تاکہ رجوع رہیں
19:۔ ” وجعلھا کلمۃ۔ الایۃ “ ضمیر مؤنث کلمہ توحید یا دعوت سے کنایہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے توحید کو ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں دوام وبقاء عطا فرمایا کہ ان کی اولاد میں توحید باقی رہے گی اور ان کی اولاد میں انبیاء اور علماء ہوتے رہیں گے جو توحید کی تبلیغ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ حضرت خاتم النبیین ﷺ پر نبوت ختم ہوجائے گی، لیکن توحید کی دعوت و تبلیغ کام علماء کے ذریعے سے قیامت تک جاری رہے گا، تاکہ شرک کرنے والے ان کی دعوت و تبلیغ سے متاثر ہو کر شرک سے باز آجائیں۔ والضمیر لمنصوب لکلمۃ التوحید اعنی لا الہ الا اللہ کما روی عن قتادۃ ومجاہد والسدی (روح ج 25 ص 77) ۔ فی عقبہ ای فی ذریتہ، فلا یزال فیہم من یوحد اللہ و یدعوالی توحیدہ (بحر ج 8 ص 12) ۔
Top