Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 5
اَفَنَضْرِبُ عَنْكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا اَنْ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ
اَفَنَضْرِبُ : کیا بھلا ہم چھوڑ دیں عَنْكُمُ الذِّكْرَ : تم سے ذکر کرنا صَفْحًا : درگزر کرتے ہوئے۔ اعراض کرنے کی وجہ سے اَنْ كُنْتُمْ : کہ ہو تم قَوْمًا : ایک قوم مُّسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والی
کیا پھیر دیں گے ہم تمہاری طرف سے یہ کتاب3 موڑ کر اس سبب سے کہ تم ہو ایسے لوگ کہ حد پر نہیں رہتے
3:۔ ” افنضرب عنکم۔ الایۃ “ یہ زجر ہے اور الذکر سے یا قرآن مراد ہے یا دعوت توحید یا تذکرہ و تخویف (کبیر، بحر) اور صفحا، نضرب کا مفعول مطلق ہے من غیر لفظہ قالہ الشیخ (رح) تعالیٰ ۔ وکذا فی الروایۃ کنتم سے پہلے لام اجلیہ مقدر ہے ای لان کنتم (بیضاوی) ۔ مطلب یہ ہے کہ کیا ہم قرآن کا نازل کرنا بند کردیں اور تمہیں توحید کی دعوت دینا چھوڑ دیں محض اس وجہ سے کہ تم انصاف کی حدوں کو پھاند چکے ہو اور ضد وعناد پر اتر آئے ہو اور خداوندِ قادر وقیوم کے لیے نائب تجویز کرنے لگے ہو ؟ یا ” صفحا “ مفعول لہ ہے۔ مفعول لہ علی معنی افنعزل عنکم انزال القران والزام الحجۃ بہ اعراضا عنکم (بحر ج 8 ص 6) اور استفہام انکار ہے۔ یعنی ایسا نہیں ہوسکتا، بلکہ ہم تمہیں توحید کی دعوت دینگے اور نہ ماننے کی صورت میں سزا بھی دیں گے۔ وھذا استفہام علی سبیل الانکار یعنی نا لانترک ھذا الاعذار والانذار بسبب کو کم مسرفین۔ بل نلزمکم العمل وندعوکم الی الدین ونواخذکم متی اخللتم بالواجب وقد متم علی القبیح (کبیر ج 7 ص 430) ۔
Top