Jawahir-ul-Quran - Al-Hashr : 21
لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَیْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَةِ اللّٰهِ١ؕ وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ
لَوْ اَنْزَلْنَا : اگر ہم نازل کرتے هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن عَلٰي جَبَلٍ : پہاڑ پر لَّرَاَيْتَهٗ : تو تم دیکھتے اس کو خَاشِعًا : دبا ہوا مُّتَصَدِّعًا : ٹکڑے ٹکڑے ہوا مِّنْ خَشْيَةِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے خوف سے وَتِلْكَ : اور یہ الْاَمْثَالُ : مثالیں نَضْرِبُهَا : ہم وہ بیان کرتے ہیں لِلنَّاسِ : لوگوں کیلئے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کریں
اگر21 ہم اتارتے یہ قرآن ایک پہاڑ پر تو تو دیکھ لیتا کہ وہ دب جاتا پھٹ جاتا اللہ کے ڈر سے اور یہ مثالیں ہم سناتے ہیں لوگوں کو تاکہ وہ غور کریں
21:۔ ” لو انزلنا “ یہ قرآن مجید میں فکر و تامل کی ترغیب ہے اور پہاڑوں پر قرآن نازل کرنے سے یا تمثیل مراد ہے یا مقصد یہ ہے کہ اگر ہم پہاڑوں ایسی سخت چیز کو عقل دے کر ان پر اس قرآن کو نازل کردیتے تو قرآن کی اثر انگیزی سے وہ اس قدر متاثر ہوتے کہ خوف سے لرز اٹھتے اور ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتے لیکن ان منافقین کے دل اس قدر سخت ہیں کہ قرآنی مواعظ کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ حث علی تامل مواعظ القران و بین انہ لا عذر فی ترک التدبر، فانہ لو خوطب بھذا القران الجبال مع ترکیب العقل فیھا لانقادت لمواعظہ ولرای تھا علی صلاب تھا ورزانتہا خاشعۃ متصدعۃ (قرطبی ج 18 ص 144) ۔ یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے اس لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ ان میں غور و فکر کر کے عبرت و نصیحت حاصل کریں۔
Top